عمرو عیار کی زنبیل کی طرح جادوئی بالٹی؛ جس میں پورے کچن کے برتن سما سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
آپ نے عمروعیار کی زنبیل کے بارے میں تو یقیناً سن رکھا ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ عمروعیار کی زنبیل کی طرح کئی چیزوں کو خود میں سما لینے والی ایک زبردست ایجاد حقیقی طور پر ہماری دنیا میں موجود ہے۔
ہم ایک ایسی بالٹی یا ڈول کی بات کررہے ہیں جس نے سوشل میڈیا صارفین کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ بالٹی بھارت میں قدیم دور میں استعمال کی جاتی تھی اور اب اسے قدیم نوادرات کا درجہ حاصل ہے۔ بالٹی پر لکھی اردو تحریر سے پتا لگتا ہے کہ یہ اسمارٹ برتن مغل دور کی ایجاد ہے۔
پیتل کے برتنوں سے بھری ہوئی اس بالٹی نے تاریخ کے اوراق میں اپنی جگہ بنائی ہے جو نہ صرف دیکھنے میں دلکش ہے بلکہ اس کی افادیت نے جدید دور کے کچن گیجٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پرانے زمانے میں بھارت کے مختلف علاقوں میں اس ’’کچن بالٹی‘‘ کا استعمال عام تھا۔ اور اسے دوران سفر زیادہ استعمال کیا جاتا تھا۔
یہ جادوئی بالٹی پیتل کی بنی ایک خاص بالٹی ہے جس میں کچن کے تمام ضروری برتن اور اوزار یکجا کر دیے گئے ہیں۔ اس میں چمچ، کڑچھی، پلیٹیں، کٹورے، چھوٹے ڈبے، اور دیگر ضروری سامان شامل ہوتا ہے، جو بالٹی کے اندر ایک منظم طریقے سے فٹ ہو جاتے ہیں۔ اس طرح، صرف ایک بالٹی اٹھانے سے پورا کچن کا سامان ایک جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس جادوئی بالٹی میں ایک ساتھ کتنے برتن سمائے ہیں۔
بھارت کے دیہی علاقوں میں یہ بالٹی خاص طور پر شادی بیاہ کے موقع پر استعمال ہوتی تھی۔ دلہن کو یہ بالٹی اس کے گھر والوں کی طرف سے تحفے میں دی جاتی تھی، جس میں کچن کا مکمل سامان ہوتا تھا۔ اسے نہ صرف استعمال میں آسانی کے لیے بنایا گیا تھا، بلکہ یہ خاندانی ثقافت اور روایت کا ایک اہم حصہ بھی تھی۔
آج کل، جب لوگ کم جگہ اور زیادہ استعمال کی چیزوں کی تلاش میں ہیں، یہ بالٹی ایک بار پھر مقبول ہورہی ہے۔ کیونکہ اس ایک ہی بالٹی میں تمام برتن سمونے سے کچن میں جگہ کی بچت ہوتی ہے۔ یہ بالٹی پورٹیبل ہونے کی وجہ سے سفر یا پکنک کےلیے انتہائی آسان اور مفید ہے۔
سوشل میڈیا پر اس بالٹی کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ ’’یہ تو کچن کی سوئس چاقو جیسی چیز ہے!‘‘ جبکہ اکثر صارفین اسے ’’ماضی کا سب سے اسمارٹ کچن گیجٹ‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص سے متعلق نظرثانی کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کوئی آئین ’’ری رائٹ‘‘ نہیں کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ری رائٹ کیا گیا، 3دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ 11ججز نے آزادامیدواروں کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 39امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسیٰ بھی 8ججز سے متفق تھے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کہا پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے غزہ میں نیتن یاہو کی کارروائیوں کو جنگی جرائم قرار دیدیا
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اقلیتی ججز نے انہی بنیادوں پر پی ٹی آئی کو مانا جس پر اکثریتی ججز نے مانا تھا، فیصل صدیقی نےکہاکہ اب نظرثانی درخواستوں پر ان اقلیتی فیصلوں پر انحصار کیا جارہا ہے،دوسری جانب درخواستوں میں کہا گیا پی ٹی آئی کو ریلیف مل ہی نہیں سکتا تھا، نظرثانی ان فیصلوں پر انحصار کرکےکیسے لائی جا سکتی ہے؟ان فیصلوں میں تو پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیاگیا، عدالت نے کہاکہ نظرثانی لانے والوں نے جس فیصلے کو چیلنج کیا اسے ہمارے سامنے پڑھا ہی نہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کوئی آئین ’’ری رائٹ ‘‘ نہیں کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ری رائٹ کیا گیا، 3دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیاگیا۔
سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بنچ کو بتا دیا
مزید :