کوئٹہ میں بڑیچ مارکیٹ کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
کوئٹہ میں بڑیچ مارکیٹ کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز
کوئٹہ میں بڑیچ مارکیٹ کےقریب دھماکا ہوا ہے، دھماکے میں 2 افراد جاں بحق ہو گئے، 17 افراد کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ جنھیں سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں بڑیچ مارکیٹ کے قریب دھماکا ہوا ہے، دھماکے میں 2 افراد جاں بحق ہو گئے، دھماکے میں 17 افراد زخمی ہوئے جنھیں سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا سڑک کنارے ہوا، سیکیورٹی فورسز کی گاڑی گزر رہی تھی۔ ریسکیو اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع روانہ کر دی گئیں۔
بلوچستان میں پھر دہشت گردی؛ گوادر کے علاقے کلمت میں مسلح افراد نے 6 افراد کو قتل کر دیا
پولیس کے مطابق دھماکے کی نوعیت معلوم کر رہے ہیں، جائے وقوع پر کھڑی موٹر سائیکل میں آگ لگ گئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ شب پولیس کے مطابق گوادر کے علاقے کلمت میں نامعلوم مسلح افراد نے بس میں سوار مسافروں کا اتار کر ان پر فائرنگ کر دی۔
فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ 1 زخمی نے دوران علاج دم توڑ دیا۔
صدرمملکت نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ملکی ترقی اور صوبے کی خوشحالی کی دشمن ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ شرپسند عناصرکی بزدلانہ کاروائیاں حیوانیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلٰی بلوچستان و دیگر نے بھی لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افراد جاں بحق قریب دھماکا کے قریب
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔