پشاور ہائیکورٹ: فیصل جاوید کا پی این آئی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
فیصل جاوید: فوٹو فائل
پشاور ہائیکورٹ نے پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) سے نام نکالنے کے لیے فیصل جاوید کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللّٰہ اور جسٹس اورنگزیب نے درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ فیصل جاوید کا نام کن ایف آئی آرز کی بنیاد پر لسٹ میں شامل کیا گیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 2022، 2023 اور 2024 میں درج 6 ایف آئی آرز کا ریکارڈ موجود ہے، جن میں سے بیشتر میں نام نکالا جا چکا ہے، تاہم تین کیسز میں پی این آئی ایل اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے اور 26 نومبر کے واقعات ریاست مخالف تھے، جس پر ان کا نام شامل کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصل جاوید کا نام سیاسی بنیادوں پر لسٹ میں ڈالا گیا اور خدشہ ہے کہ مزید کیسز میں بھی نام شامل کر دیا جائے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پی این آئی ایل اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ دونوں میں نام ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف دیا کہ دونوں کی قانونی حیثیت مختلف ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید
پڑھیں:
سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اورنگزیب پر الزام ہے کہ اس نے 2011 میں دو خواتین اور ایک مرد کو قتل کیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر سجاد بھٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے پورے خاندان کو ختم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کے لیے دستیاب تمام اسلحہ استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال اٹھایا کہ اگر ملزمان پورا خاندان ختم کرنے آئے تھے تو گھر کے 2افراد زندہ کیسے بچ گئے؟ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بھی استفسار کیا کہ اس صورت میں مکمل منصوبہ بندی کیوں کامیاب نہ ہوسکی۔
عدالت نے مزید پوچھا کہ کیا مقتول خاندان کے ساتھ کوئی دشمنی تھی؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان مقدمہ بازی جاری تھی۔
ٹرائل کورٹ نے اورنگزیب کو سزائے موت سنائی تھی، تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اسے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کے بعد اب فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تہرا قتل سپریم کورٹ قتل کا مقدمہ