سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جماعت کی سابق عہدیداروں کے ذریعے پنجاب میں تنظیم توڑنے کی کوشش کی، ایم کیو ایم کا الزام، شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2025ء)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پنجاب نے عوام پاکستان پارٹی کی جانب سے پنجاب کی تنظیم کو توڑنے اور سابق پارٹی راہنمائوں کو دباؤ کے ذریعے اپنی جماعت میں شمولیت کرانے کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کے کردار کی شدید مذمت کی ہے۔
جمعرات کو ایم کیو ایم کے مرکزی راہنما اور بین الصوبائی تنظیمی کمیٹی کے جوائنٹ انچارج زاہد ملک نے بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم کے مخلص ترین کارکنان (جنہیں بغیر پیشگی بتائے شمولیت کا اعلان کرانے کی کوشش کی گئی) نے اس غیر سیاسی اور غیر اخلاقی حرکت پر سابق وزیراعظم اور اپنے سابق ذمہ داروں کی نہ صرف شدید مذمت کی بلکہ اپنا سیاسی قد بڑھانے کی اس بھونڈی حرکت پر شدید اجتجاج بھی کیا اور (اے پی پی کی) اس پروگرام کا بائیکاٹ کر دیا۔(جاری ہے)
پارٹی نے واضح کیا کہ ایم کیوایم پاکستان کے سابق ذمہ داران کا یہ عادی ٹولہ اس سے قبل بھی کئی سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا اعلان کر چکا ہے۔ اس ٹولے کے پاس اس وقت ایم کیوایم پنجاب کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ ایم کیو ایم کا نام استعمال کر کے انھوں نے ایک مرتبہ پھر ڈرامہ کرنے کی کوشش کی ہے جسے ایم کیوایم کے مخلص کارکنان نے بھری محفل میں ناکام بنادیا جس پر سابق وزیراعظم کو بھی شرمندگی کے ساتھ محفل سے نکلنا پڑا۔ بیان میں کہا گیا کہ ایم کیو پنجاب پہلے ہی ان بدنام زمانہ عادی گروپ کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کر چکی ہے۔ ذاہد ملک نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے 2024 کے عام انتخابات کے فوری بعد پنجاب میں تنظیمی کام میں تیزی آنے پر چار زونز تحلیل کر کے صوبے کو تنظیمی طور پر آٹھ زونز میں تقسیم کردیا۔ اپر پنجاب، سنٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب کے زونوں کو ختم کر کے جنوبی پنجاب زون کو بہاولپور ملتان اور ڈیرہ غازی خان جبکہ سنٹرل پنجاب کو لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ، اپر پنجاب کو راولپنڈی اور سرگودھا زون میں شامل کر دیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایم کیو ایم کہ ایم کیو
پڑھیں:
غزہ میں امریکی تنظیم نے امدادی مراکز دوبارہ کھول دیے
غزہ میں امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی تنظیم نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں دو امدادی مراکز کو دوبارہ کھول دیا ہے، جنہیں بدھ کے روز قریبی فائرنگ کے واقعات کے بعد عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
"غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF)" نامی تنظیم نے بتایا کہ بدھ کے روز تمام مراکز کو دیکھ بھال کے لیے بند کر دیا گیا تھا لیکن اب دو مراکز کام کر رہے ہیں، جن میں سے ایک نئی جگہ پر قائم کیا گیا ہے۔
یہ تنظیم گزشتہ ہفتے سے امداد کی تقسیم کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر غیر جانبدار نہ ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 11 ہفتے کے اسرائیلی محاصرے کے بعد غزہ کے 23 لاکھ افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح تین گنا بڑھ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، مئی کے دوسرے حصے میں 5.8 فیصد بچوں میں شدید غذائی قلت پائی گئی، جو فروری کے مقابلے میں تقریباً تین گنا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ دو اسرائیلی-امریکی قیدیوں کی لاشیں بازیاب کر لی گئی ہیں، جنہیں حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد قتل کر کے غزہ منتقل کیا تھا۔ اب بھی 56 قیدی زیر حراست ہیں، جن میں سے نصف سے کم زندہ سمجھے جا رہے ہیں۔
غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 20 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔ حماس کے زیر انتظام میڈیا دفتر کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 225 صحافی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔