مصنوعی ذہانت کن تین شعبوں میں کام کرنے والوں کی نوکری نہیں کھا سکتی؟ بل گیٹس کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز

نیویارک (سب نیوز )دنیا بھر میں روزگار کا شعبہ ایک بڑی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، جہاں کمپنیاں مصنوعی ذہانت (AI) کو لاگت کم کرنے اور کام کو مزید مثر بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ ایسے میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے ایک واضح انتباہ جاری کیا ہے کہ تیزی سے بدلتی ہوئی صنعتیں کئی ملازمتوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

بل گیٹس کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے اے آئی مزید جدید اور روزمرہ کے کاموں میں ضم ہوتا جا رہا ہے، وہ ملازمتیں جن کا دار و مدار دہرائے جانے والے کاموں اور روایتی فیصلہ سازی پر ہے، خودکار نظام کے باعث ختم ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر مالیات، صحت اور کسٹمر سروس جیسے شعبے، جہاں پہلے انسانی محنت درکار ہوتی تھی، اب تیزی سے اے آئی کے زیر اثر آ رہے ہیں۔

بل گیٹس کے مطابق، اگرچہ اے آئی اب کوڈنگ میں مہارت حاصل کر رہا ہے، لیکن انسانی ماہرین کی ضرورت باقی رہے گی۔ جدید نظاموں کی نگرانی، غلطیوں کی درستگی اور مزید پیچیدہ سافٹ ویئر حل تیار کرنے کے لیے انسانی دماغ ناگزیر رہے گا۔بل گیٹس کا کہنا ہے کہ اے آی خود کو مزید بہتر بنانے کے لیے بھی انسانوں پر انحصار کرتا ہے۔حیاتیات کے میدان میں بھی اے آئی ایک مددگار ٹول کے طور پر کام کر رہا ہے، لیکن یہ سائنسدانوں اور محققین کی تخلیقی صلاحیتوں کی جگہ نہیں لے سکتا۔

بل گیٹس کے مطابق، اے آئی حیاتیات کے ماہرین کی جگہ نہیں لے سکے گا، لیکن بیماریوں کی تشخیص اور ڈی این اے تجزیے جیسے کاموں میں مدد دے گا۔یعنی طبی تحقیق اور نئی دریافتیں اب بھی انسانی ذہانت کی مرہون منت ہوں گی۔

بل گیٹس نے توانائی کے شعبے کو بھی ایک ایسا میدان قرار دیا جہاں مکمل خودکاری ممکن نہیں۔ان کے مطابق، تیل، جوہری توانائی اور قابل تجدید توانائی جیسے پیچیدہ شعبے اس قدر مشکل ہیں کہ انہیں مکمل طور پر اے آئی کے سپرد نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا، توانائی کے ماہرین کی جگہ اے آئی نہیں لے سکے گا، کیونکہ یہ فیلڈ ابھی تک مکمل خودکار ہونے کے لیے بہت پیچیدہ ہے۔

جیسے جیسے اے آئی ترقی کر رہا ہے، کاروباری ماہرین اور صنعت کے لیڈرز اس کے اثرات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کئی شعبوں میں اے آئی پہلے ہی مخصوص کاموں میں انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑ رہا ہے، جس کے باعث روزگار کے مستقبل پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ تاہم، بل گیٹس کا ماننا ہے کہ اگرچہ اے آئی دنیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائے گا، لیکن کچھ شعبے ہمیشہ انسانی مہارت پر انحصار کرتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بل گیٹس کا رہا ہے کے لیے اے آئی

پڑھیں:

پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ

 ویب ڈیسک:پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک پُرزور بیان دیتے ہوئے سفیرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی مظالم پر مزید خاموشی ناقابلِ قبول ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ سلامتی کونسل اپنے مینڈیٹ کے مطابق فوری، مؤثر اور عملی قدم اٹھائے۔

یوم تکبیر ،چیئرمین ہلال احمر ڈاکٹر سعید الہٰی کی قیادت میں ریلی

 اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ دنیا مزید ایک دن کی بے عملی کی متحمل نہیں ہو سکتی، کیونکہ تاریخ ہمیں ہماری ذمے داری سے بری الذمہ نہیں کرے گی،انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، خصوصاً مسئلہ فلسطین پر ہونے والی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران سوال اٹھایا کہ اور کتنے مظالم درکار ہوں گے تاکہ یہ کونسل وہ اقدام کرے جو اخلاقی، قانونی اور اقوام متحدہ کے منشور کے تحت درست ہے؟

ملک بھر میں عید الاضحٰی کا چاند نظر آگیا

 انہوں نے واضح کیا کہ صرف تشویش کا اظہار کافی نہیں، بلکہ اب نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور عملی اقدام ناگزیر ہے۔ اسرائیلی مظالم کو معمول کا حصہ بننے سے روکنا ضروری ہے کیونکہ ایسا نہ کرنا بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کی صریح توہین ہو گی۔

 اپنے خطاب میں سفیر پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار سیگریڈ کاگ، ڈاکٹر فیروز صدیقوا اور انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر کی غیرجانبدار اور دیانت دارانہ خدمات کی بھرپور حمایت کی اور ان پر کی جانے والی کسی بھی غیرضروری تنقید کو ناقابل قبول قرار دیا،انہوں نے غزہ میں جاری تباہی کو ’’ایک انسانی ساختہ بحران‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی طویل ناکا بندی، اندھادھند بمباری اور عام شہریوں پر مسلسل حملوں کا نتیجہ ہے۔

لودھراں میں لڑکی سے زیادتی میں ملوث ملزم گرفتار

 انہوں نے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ 122,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ المیہ ’’ناقابلِ تصور اور ناقابلِ بیان ذہنی و جسمانی اذیت‘‘ کا منظر پیش کر رہا ہے۔

 پاکستانی مندوب نے بحران کے 4 اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ 800 سے زائد طبی مراکز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، اسپتالوں میں بنیادی سامان موجود نہیں اور طبی عملے و ایمبولینسز پر بھی حملے ہو رہے ہیں،اسی طرح کم از کم 57 بچے بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ انسانی امدادی قافلوں کو یا تو روکا جا رہا ہے یا ان پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

چاولوں کی قیمت میں اضافہ

 80 فی صد سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے، جب کہ پانی، بجلی اور مواصلاتی نظام بھی تباہی کا شکار ہو چکے ہیں،28 ہزار سے زیادہ خواتین اور بچیاں شہید ہو چکی ہیں اور 50,000 حاملہ خواتین انتہائی غیر انسانی حالات میں بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہیں۔

 سفیر پاکستان عاصم افتخار نے مغربی کنارے میں بھی بگڑتی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جہاں گھروں کی مسماری، پرتشدد کارروائیاں اور نقل و حرکت پر سخت پابندیاں معمول بن چکی ہیں۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حکام کے اشتعال انگیز دوروں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات پورے خطے کو شدید کشیدگی کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔

اے ایف آئی سی میں بھارت سے بغیر آپریشن آنیوالے بچوں کی کامیاب سرجری

 پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ قرارداد 2735 پر مکمل عملدرآمد اور شہریوں پر حملے فوری رکوائے جائیں۔ انسانی امدادی اداروں کی بلا رکاوٹ رسائی اور تمام پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کسی بھی کوشش کی واضح مذمت کی جائے اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل، جس میں القدس الشریف کو خودمختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔

 پاکستان کی جانب سے جون میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کو مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا گیا اور زور دیا گیا کہ موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے فوری اور متحد عالمی اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے ضروری ہے بلکہ عالمی ضمیر اور اقوام متحدہ کی ساکھ کے لیے بھی فیصلہ کن لمحہ ہے۔

 سفیر پاکستان نے آخر میں دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’اب ابہام کی کوئی گنجائش نہیں رہی، فلسطینی عوام کی تکالیف کے لیے کوئی جواز نہیں۔ جی ہاں، بس بہت ہو چکا۔

متعلقہ مضامین

  • صوبائی وزیر صحت سے گیٹس فاؤنڈیشن وفد کی ملاقات، انسدادپولیو مہم کے بارے آگاہ کیا
  • مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے چین کی  چار نکاتی تجاویز
  • پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ میں نسل کشی روکنے کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ
  • ماضی میں کسی جج کی ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں،صرف عبوری ٹرانسفر ہو سکتی ہے،وکیل صلاح الدین 
  • حج اسکیم
  • ’خونی غار‘ سے ملنے والی انسانی ہڈیوں سے متعلق سنسنی خیز انکشاف
  • پاک، بھارت جنگ بندی باعث اطمینان، خطے کے امن کو تباہ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے،ترک صدر
  • ’’میرے ساتھ طوائف جیسا سلوک ہوا‘‘، برطانوی حسینہ نے بھارت کی حقیقت بیان کردی
  • یوم تکبیر، کریڈٹ کی مصنوعی موت
  • ہزاروں ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا