آئی ایم ایف، ورلڈ بنک سے بہتری کا اعتراف، معیشت درست سمت میں گامزن ہونے کا ثبوت: طارق فاطمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی نے اہم امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں جس میں انہوں نے پاک امریکا دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں، علاقائی صورتحال اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کی پریس ریلیز کے مطابق معاون خصوصی نے سینئر بیورو آفیشل قائم مقام انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ برائے سیاسی امور لیزا کینا اور سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی اور وسطی ایشیا نیشنل سکیورٹی کونسل رکی گل سے ملاقات کی۔ انہوں نے رینکنگ ممبر کانگریس رکن گریگوری میکس، ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین، ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے کانگریس رکن بل ہوزینگ اور سینیٹر جم بینکس سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی موجود تھے۔ امریکی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران معاون خصوصی نے پاکستان حکومت کی اقتصادی ترجیحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں معاشی اشاریوں میں واضح بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی جانب سے معاشی اشاریوں میں بہتری کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں تجارت اور سرمایہ کاری اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے بے پناہ امکانات موجود ہیں جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے کاروبار کو فائدہ پہنچے گا بلکہ خطے کی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےقومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
Post Views: 5