وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کی تمام تر توجہ معیشت کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے اور اس سلسلے میں مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں انہوں نے چین کے باؤ فورم کے دوران بلوم برگ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ رواں سال شرح سود میں مزید کمی کی توقع ہے جس سے اقتصادی ترقی کے امکانات مزید روشن ہوں گے انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے گا اور ریئل اسٹیٹ ریٹیل اور زراعت کے شعبوں کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا اس اقدام سے ملک کی مالیاتی بنیاد کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی اور معیشت کو مزید استحکام حاصل ہوگا ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملکی برآمدات میں اضافے کی حکمت عملی پر بھی عمل کر رہی ہے اور وزیراعظم کی قیادت میں بجلی کے نرخوں میں کمی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں اس حوالے سے جلد ہی ایک بڑا اعلان متوقع ہے جس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فائدہ پہنچے گا اور برآمدات میں اضافہ ہوگا وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ٹیکس دائرہ بڑھا کر مینوفیکچرنگ سیکٹر پر ٹیکسز کا بوجھ کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ اب تک مینوفیکچرنگ شعبہ ہی سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہا ہے انہوں نے مہنگائی کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مہنگائی کے رجحانات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں مسلسل اقدامات کیے جا رہے ہیں محمد اورنگزیب نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان رواں سال اپنا پہلا چینی یوآن بانڈ جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کی مالیت دو سو سے ڈھائی سو ملین ڈالر کے درمیان ہوگی انہوں نے وضاحت کی کہ اس بانڈ کا بنیادی مقصد فنڈنگ کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنا ہے نہ کہ صرف مالی وسائل بڑھانا اس فنڈ سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کو آگے بڑھایا جائے گا تاکہ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے میں مدد مل سکے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہ حکومت انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • کراچی میں مارچ 2026ء تک نادرا کے مزید 3 میگا سینٹر کھولنے کا اعلان
  • پنجاب حکومت ناقص کارکردگی سے توجہ ہٹانے کیلیے متنازع صحافی کی حمایت میں مہم چلارہی ہے، شرجیل میمن
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ