تین بار خان کی رہائی کیلئے ڈیل ہوئی، شیرافضل مروت نے بڑے راز فاش کردیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
شیر افضل مروت نے کہا پی ٹی آئی آج کل بیماری کا شکار ہے، جب سے عمران خان اندر گئے ہیں تب سے یہ بیماری لگی ہے، یہ بیماری باہر سے نہیں آئی بلکہ خان صاحب کے گھر سے آئی ہے، گھر کے اندر کی سیاست اور موروثی سیاست پر عمل پیرا ہوکر گدی پر قبضے کی کوششوں نے حقیقی معانوں میں پی ٹی آئی کا یہ حشر کیا ہے۔
شیر افضل مروت نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے، انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے جب سے خان صاحب جیل گئے ہیں کون فیصلے کررہا ہے، پارٹی کے ہر لیڈر کو پتہ ہے کیا ہوا رہا ہے مگر وہ یا تو جھوٹ سے کام چلاتے ہیں یا پھر اس اصل بیماری پر بات ہی نہیں کرنا چاہتے، پی ٹی آئی میں انتشارعمران خان کے گھر میں جو سیاسی طور پر سینہ جھپٹی ہے اس کی وجہ سے ہے۔
شیر افضل مروت نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا سلمان اکرم راجہ علیمہ خان کی سفارش پر سیکرٹری جنرل بنے ہیں، بشری بی بی کی سفارش پر علی امین کو فارغ کیا گیا، صدارت ہو یا کوئی اور عہد یہی لوگ فیصلہ کرتے ہیں جبکہ پارٹی کے عمائدین، اکابرین تالیاں بجاتے ہیں، خان کے اندر جانے کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے، ڈیڑھ سال سے ہم یہی چیزیں دیکھ رہے ہیں۔شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ خان نے اور ہم نے موروثی سیاست کا مذاق اڑایا ہے مگر جب سے بانی پی ٹی آئی اندر گئے ہیں موروثی سیاست اپنے پنجے گاڑھنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہی المیہ ہے۔
مشال یوسفزئی بشری بی بی کی ترجمان تھیں اُنکی وجہ سے وزیر بنایا گیا اور پھر ہٹایا بھی گیا جو کہ بشری بی بی نے ہی کیا، پھر بشری بی بی ہی کی سفارش پر مشال کو پھر وزیر بنا دیا گیا، بشری بی بی نے مشال یوسفزئی سے کہا آپ ایک بیان دے دیں کہ ڈی چوک سے انہیں دھوکے سے اٹھایا گیا اور علی امین پر الزام تراشی کی گئی، مشال یوسفزئی نے جب یہ بیان دیا تو اُن کو وزارت سے ہاتھ دھونے پڑے۔اہم انکشاف کرتے ہوئے شیرافضل مروت نے کہا ڈیڑھ سال میں تین مواقع ایسے آئے جب خان کی رہائی کیلئے ڈیل ہوگئی اور اس میں علی امین نے کردار ادا کیا تھا، جب یہ قریب ہوتے ہیں تو سوشل میڈیا متحرک ہوتا ہے اور سب کئے پر پانی پھیر دیتا ہے۔
شیرافضل مروت نے کہا اُن کا قصور یہ تھا کہ خان نے مجھ سے کہا باہر جاکر بتانا کہ انٹرپارٹی الیکشن ہوں گے ، موروثی سیاست نہیں ہوگی، اُس اعلان سے مجھے باز رکھنے کے لئے پریشر ڈالا گیا جونہی میں نے اعلان کیا پی ٹی آئی آفیشل سے ٹویٹ ہو جس میں لکھا گیا کہ جو سینئر وائس پریزیڈنٹ نے جو بیان دیا وہ جھوٹ ہے تاکہ موروثی سیاست کو دبایا جاسکے۔اور اگلے دن کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی کے پاس گئے اور کہا آپ یہ فیصلہ واپس لیں مگر انہوں نے وہ فیصلہ واپس نہیں لیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت موروثی سیاست افضل مروت نے پی ٹی ا ئی نے کہا
پڑھیں:
زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
---فائل فوٹومعروف صنعتکار عارف حبیب نے کہا ہے کہ پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہنے کے باعث معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا، گندم کی قیمت گرنے سے اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی۔
’جیو نیوز‘ کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب نے کہا کہ پیداواری لاگت کم ہو گی تو کسان کے لیے مواقع بڑھیں گے، آئی ایم ایف بھی گندم کی سپورٹ پرائس کو جاری رکھنے کا حامی نہیں، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگی، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کر سکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیداوار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار کے لیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے، آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا۔
اسلام آباد آئندہ مالی سال کا معاشی شرح نمو کا ہدف...
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے برسوں میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھی، مہنگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سے کم کام کر رہی ہیں، انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی۔
عارف حبیب نے کہا ہے کہ ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی، پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
دوسری جانب سابق مشیرِ خزانہ خاقان نجیب نے کہا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، بھارت کپاس کی پیداراو دوگنا کر چکا ہے، آر اینڈ ڈی وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے۔
خاقان نجیب نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائے گا، پہلے بجٹ کا اسٹریٹی پیپر لکھا جاتا تھا، میں نے کئی بار لکھا ہے، تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی۔
رواں مالی سال کے اکنامک سروے کو حتمی شکل دے دی گئی، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اقتصادی سروے پیش کریں گے۔
خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپے کی پیٹرولیم لیوی سے بچنے کے لیے پمپس پر کارڈ سے پے منٹ لی جائے۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے، تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی اسکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔