یوم القدس: تحریک بیدارئ امت مصطفی کے زیرانتظام ملک گیر ریلیاں اور اجتماعات
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
سربراہ تحریک بیداری کا کہنا تھا کہ امریکہ کا مقصد اپنے ناجائز اڈوں کو برقرار رکھنا اور غاصب صیہونی ریاست کو پُرامن، مستحکم اور خطے کی ایک معمول کی ریاست کے طور پر تسلیم کروانا ہے۔ خیانت کار اور بے ضمیر عرب حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے صیہونیوں سے تعاون کیا ہے، اور یہ واضح ہے کہ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم انہی کی ایما پر ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ کے زیرِاہتمام ملک بھر میں یوم القدس انتہائی جوش و جذبے سے منایا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد لاہور، اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، پشاور، گلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں القدس ریلیاں نکالی گئیں، جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لاہور میں جامعہ العروۃ الوثقیٰ سے ناصر باغ تک نکالی جانیوالی مرکزی ریلی کی قیادت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ بعد ازاں ناصر باغ میں ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام باحجاب خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ کے سربراہ، علامہ سید جواد نقوی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا مقصد اپنے ناجائز اڈوں کو برقرار رکھنا اور غاصب صیہونی ریاست کو پُرامن، مستحکم اور خطے کی ایک معمول کی ریاست کے طور پر تسلیم کروانا ہے۔ خیانت کار اور بے ضمیر عرب حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے صیہونیوں سے تعاون کیا ہے، اور یہ واضح ہے کہ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم انہی کی ایما پر ہو رہے ہیں۔ صیہونیت کی جارحیت سے فلسطینیوں کے سینے زخمی ہیں، جبکہ منافقت اور خیانت نے ان کی پشت میں خنجر گھونپ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ، حماس اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں نے امریکی و صیہونی عزائم کے برعکس، پوری دنیا کو فلسطین سے مربوط اور ہم آہنگ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں فلسطین کا مسئلہ فراموشی کی نذر ہونے سے محفوظ رہا ہے۔ آج امام خمینیؒ کا قدس کے محور پر مبنی بین الاقوامی ہم آہنگی اور مزاحمت کا نظریہ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کے طے کردہ بنیادی اور حتمی اصول کے مطابق، اسرائیل کی نابودی اور خطے سے امریکی اثر و رسوخ کا خاتمہ ہی عالمی تسلط پسند قوتوں کے جرائم کے خاتمے کا واحد راستہ ہے۔
مقررین نے خطاب میں کہا کہ اسلامی مزاحمت اپنے تمام اہداف میں کامیاب رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور صیہونی ریاست اپنی شکست کا بدلہ معصوم عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے لے رہے ہیں۔ امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک بے گناہ بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور وہی ان جرائم کی ہدایت دے رہا ہے جو آج غزہ میں جاری ہیں۔ ہر بار مزاحمتی قوتوں کی جانب سے پڑنے والی کاری ضرب براہِ راست شیطانِ بزرگ امریکہ کے وجود پر لگ رہی ہے، جو خطے کے تمام مسائل کی اصل جڑ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
اپنی ایک تقریر میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی ایلچی "ٹام باراک" نے دعویٰ کیا کہ صیہونی رژیم، لبنان کے ساتھ سرحدی معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ٹام باراک نے ان خیالات کا اظہار منامہ اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول ہے کہ اسرائیل و لبنان آپس میں بات چیت نہ کریں۔ تاہم ٹام باراک نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، روزانہ کی بنیاد پر لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، حزب الله کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب الله، غیر مسلح ہو جائے تو لبنان اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ حزب الله ان میزائلوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ کرے۔
آخر میں ٹام باراک نے لبنانی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسے جلد از جلد حزب الله کو غیر مسلح کرنا ہوگا، کیونکہ اسرائیل، حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی کی وجہ سے روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے۔ دوسری جانب حزب الله کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے اپنے حالیہ خطاب میں زور دے کر کہا کہ لبنان كی جانب سے صیہونی رژیم كے ساتھ مذاكرات كا كوئی بھی نیا دور، اسرائیل كو كلین چِٹ دینے كے مترادف ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کرے جس میں لبنانی سرزمین سے صیہونی جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک اسرائیلی فوج، لبنان کے پانچ اہم علاقوں میں موجود ہے اور ان علاقوں سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے برعکس صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی ہی انہیں لبنان سے نکلنے نہیں دے رہی۔