سربراہ تحریک بیداری کا کہنا تھا کہ امریکہ کا مقصد اپنے ناجائز اڈوں کو برقرار رکھنا اور غاصب صیہونی ریاست کو پُرامن، مستحکم اور خطے کی ایک معمول کی ریاست کے طور پر تسلیم کروانا ہے۔ خیانت کار اور بے ضمیر عرب حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے صیہونیوں سے تعاون کیا ہے، اور یہ واضح ہے کہ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم انہی کی ایما پر ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ کے زیرِاہتمام ملک بھر میں یوم القدس انتہائی جوش و جذبے سے منایا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد لاہور، اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، پشاور، گلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں القدس ریلیاں نکالی گئیں، جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لاہور میں جامعہ العروۃ الوثقیٰ سے ناصر باغ تک نکالی جانیوالی مرکزی ریلی کی قیادت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ بعد ازاں ناصر باغ میں ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام باحجاب خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ کے سربراہ، علامہ سید جواد نقوی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا مقصد اپنے ناجائز اڈوں کو برقرار رکھنا اور غاصب صیہونی ریاست کو پُرامن، مستحکم اور خطے کی ایک معمول کی ریاست کے طور پر تسلیم کروانا ہے۔ خیانت کار اور بے ضمیر عرب حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے صیہونیوں سے تعاون کیا ہے، اور یہ واضح ہے کہ غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم انہی کی ایما پر ہو رہے ہیں۔ صیہونیت کی جارحیت سے فلسطینیوں کے سینے زخمی ہیں، جبکہ منافقت اور خیانت نے ان کی پشت میں خنجر گھونپ رکھا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ، حماس اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں نے امریکی و صیہونی عزائم کے برعکس، پوری دنیا کو فلسطین سے مربوط اور ہم آہنگ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں فلسطین کا مسئلہ فراموشی کی نذر ہونے سے محفوظ رہا ہے۔ آج امام خمینیؒ کا قدس کے محور پر مبنی بین الاقوامی ہم آہنگی اور مزاحمت کا نظریہ عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔  علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ امام خمینیؒ کے طے کردہ بنیادی اور حتمی اصول کے مطابق، اسرائیل کی نابودی اور خطے سے امریکی اثر و رسوخ کا خاتمہ ہی عالمی تسلط پسند قوتوں کے جرائم کے خاتمے کا واحد راستہ ہے۔  

مقررین نے خطاب میں کہا کہ اسلامی مزاحمت اپنے تمام اہداف میں کامیاب رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور صیہونی ریاست اپنی شکست کا بدلہ معصوم عورتوں اور بچوں کے قتل عام سے لے رہے ہیں۔ امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک بے گناہ بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور وہی ان جرائم کی ہدایت دے رہا ہے جو آج غزہ میں جاری ہیں۔ ہر بار مزاحمتی قوتوں کی جانب سے پڑنے والی کاری ضرب براہِ راست شیطانِ بزرگ امریکہ کے وجود پر لگ رہی ہے، جو خطے کے تمام مسائل کی اصل جڑ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔

جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔

ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ویسٹارکٹکا کیا ہے؟

ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسلام آباد سے گرفتار
  • ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف
  • رجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا الزام
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر