لاہور: عید پر سفاری زو اور چڑیا گھروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
لاہور: عید کے موقع پر لاہور سفاری زو اور چڑیا گھر سمیت صوبے بھر کے وائلڈ لائف پارکس اور چڑیا گھروں میں عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔
پنجاب وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر پراجیکٹ مدثر حسن کے مطابق لاہور سفاری زو، لاہور چڑیا گھر اور دیگر مقامات پر عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، جبکہ تیاریوں کا زیادہ تر زور لاہور سفاری پارک پر دیا جا رہا ہے۔ عید کے دوران سفاری پارک میں وائلڈ لائف سے متعلق آگاہی کے لیے پلے کیا جائے گا اور روزانہ چار شوز منعقد کیے جائیں گے، جبکہ دیگر تفریحی سرگرمیاں بھی جاری رہیں گی۔
مدثر حسن نے مزید بتایا کہ اس بار سفاری پارک میں فوڈ کورٹس کھلی رہیں گی تاکہ آنے والے افراد کھانے پینے سے لطف اندوز ہو سکیں۔ پارک رات گئے تک کھلا رہے گا، جبکہ ضروری مرمت اور دیکھ بھال کا کام بڑی حد تک مکمل کر لیا گیا ہے، اور باقی کام وقت کے ساتھ مکمل کر لیا جائے گا۔
سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے بتایا گیا کہ پولیس کو باضابطہ طور پر درخواست دے دی گئی ہے، جبکہ ٹریفک پولیس اور ایمبولینس سروسز کی مدد بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ تمام حفاظتی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو عید کے موقع پر محفوظ اور پُرسکون تفریح فراہم کی جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
لاہور:پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔
سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔
وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔
عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔