Daily Ausaf:
2025-06-15@00:38:38 GMT

جمعۃ الوداع

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
آج جمعتہ الوداع ہے اور آج کے یوم سعید کو پوری دنیا کے مسلمان قبلہ اول مسجد اقصی کی آزادی کے لیے یوم القدس کے طور پر بھی مناتے ہیں اور تجدید عہد کرتے ہیں کہ وہ قبلہ اوّل بیت المقدس یعنی مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔ بیت المقدس اس عظیم عمارت کا نام ہے جو نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام آسمانی مذاہب کے لیے بھی مقدس اور محترم مقام ہے۔ مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کا پہلا قبلہ اوّل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ مسجد اقصیٰ کا ذکر قرآن مجید کے پندرھویں پارہ میں آیا ہے۔ اسی سر زمین میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بھی ہوئی بہت سے انبیاء کرام یہاں تشریف لائے، اسی وجہ سے اسے انبیاء کی سر زمین بھی کہا جاتا ہے۔ سال کے سب سے عظیم دن ہم سب مل کر قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔ جمعتہ المبارک کی عظمت و رفعت محتاج بیان نہیں جو قدر و منزلت اسے عطا ہوئی ہے کسی اور دن کو وہ نصیب نہیں ہوئی۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے نبیﷺ نے فرمایا ’’سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ہو جمعہ کا دن ہے، اس میں حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت ہوئی، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام جنت سے نکالے گئے اور یہی وہ دن ہے جس میں قیامت قائم ہوگی۔‘‘
زمانہ جاہلیت میں جمعہ کو عروبہ کہا جاتا تھا۔ حضور اکرمﷺ کی بعثت سے پانچ سو ساٹھ برس قبل جناب کعب بن لوئی نے اس دن کا نام جمعہ رکھا کہ اس زمانے میں قریش ایک مقام پر جمع ہوتے اور کعب خطبہ دیا کرتے اکثر جناب کعب آسمانی کتابوں کے حوالے سے نبی آخر الزماںﷺ کے تشریف لانے اور آپﷺ کی خوبیوں اور محاسن کا بیان کرتے تھے، خصوصاً یہ ثابت کرتے تھے کہ اس عظیم انسان کی ولادت بنو اسماعیل کے قبیلہ قریش ہی میں ہوگی، وہ لوگوں کو وعظ و نصحیت کرتے تھے کہ اپنی نسل کو وصیت کرتے رہنا کہ تم میں جو بھی اس نبی آخر الزماںﷺ کا زمانہ پائے وہ ان پر ایمان لے آئے۔
اگرچہ جمعہ کا لفظ بولا جاتا تھا لیکن یہ لفظ عرب میں مشہور نہ تھا صرف قریش کے درمیان اس کا استعمال تھا۔ حضور اکرمﷺ کی جلوہ گری اور نزول قرآن کے بعد اس کو اتنی شہرت ملی کہ اس کے مقابلے میں عروبہ کا لفظ لغت عرب سے ختم ہوگیا اور اب دنیا صرف اس کو جمعہ کے نام سے جانتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ سے پوچھا گیا کہ اس کا نام جمعہ کیوں رکھا گیا؟ تو آپﷺ نے فرمایا اس لیے کہ اس میں تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی خمیر کی گئی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور دوبارہ اٹھایا جائے گا اور اسی دن گرفت ہوگی اور اسی دن جمعہ کی آخری تین ساعتوں میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اس میں اللہ سے جو دعا مانگے وہ قبول فرمائے گا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے رسول اکرمﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’اس میں ایسی گھڑی ہے کہ جس مسلمان بندہ کو وہ میسر آجائے اور وہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اللہ سے جس چیز کا سوال کرتا ہے اللہ رب العزت اسے ضرور عطا فرما دیتا ہے۔‘‘ اور آپﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس کا مختصر ارشاد فرمایا ’’بہت لمبا طویل وقت نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک مختصر سی گھڑی ہوتی ہے۔‘‘
مسلم کی ایک حدیث کے مطابق ’’وہ گھڑی امام مسجد کے منبر پر بیٹھنے سے نماز جمعہ کے ختم ہونے تک ہے۔‘‘ ترمذی کی حدیث کے مطابق ’’یہ گھڑی عصر سے لے کر سورج غروب ہونے تک تلاش کی جائے۔‘‘
اس دن کی فضیلت نبی اکرمﷺ نے بھی بتائی حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذرؓ سے روایت ہے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کا دن سید الایام اور اللہ رب العزت کے نزدیک بڑی عظمت والا ہے۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب نبیﷺ نے فرمایا کہ ’’رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے خود ماہ رمضان کی باقی تمام مہینوں پر فضیلت ہے۔‘‘ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک اللہ رب العزت کسی مسلمان کو جمعہ کے دن نہیں چھوڑتا مگر اس کی مغفرت فرما دیتا ہے اور جمعہ مسلمانوں کی عید کا دن ہے سرکار مدینہﷺ نے فرمایا کہ جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن روشن سفید دن ہے اس حدیث کے تحت شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ لکھتے ہیں کہ امام احمد بن حنبلؒ سے منقول ہے کہ آپﷺ نے فرمایا شب جمعہ لیلتہ القدر سے بھی افضل ہے کیونکہ شب جمعہ حضور اکرمﷺ کا نور حضرت سیدہ آمنہؓ کے رحم اقدس میں قرار پذیر ہوا اور آپﷺ کا ظہور دنیا و آخرت میں جن خیرات و برکات کا موجب ہے وہ حد و شمار سے باہر ہیں۔ حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا جب جمعہ سلامتی سے گزرے تو باقی ایام بھی سلامتی سے گزریں گے اور جب ماہ رمضان سلامتی سے گزرا تو پورا سال سلامتی سے گزرے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کوئی مسلمان نہیں جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات انتقال کر جاتا ہے مگر اللہ اسے فتنہ قبر (یعنی عذاب قبر) سے بچا لیتا ہے۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات کو انتقال کر جاتا ہے وہ عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے۔ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر لگی ہوگی۔ حضرت ابو ہریرہؓ کا بیان ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جو (مسجد میں داخل ہونے والوں کو) ترتیب وار لکھتے ہیں پس جب امام مسجد خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھتا ہے تو وہ اپنی فائلوں کو بند کر دیتے ہیں اور خطبہ جمعہ سننے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور جلدی آنے والا اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں گائے صدقہ کرتا ہے اس کے بعد آنے والا اس شخص کی مانند ہے جس نے مینڈھا صدقہ کیا اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہوتا ہے جس نے مرغی صدقہ کی اور اس کے بعد آنے والا ایسا ہے جس نے انڈہ صدقہ کیا۔ حضرت علقمہؓ کا بیان ہے کہ حضرت عبداللہؓ کے ساتھ جمعہ کے لیے گیا تو ان سے پہلے تین آدمی مسجد میں آچکے تھے انہوں نے فرمایا چوتھا نمبر ہے اور یہ نمبر بہت دور کا ہے میں نے نبی کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگ قیامت کے دن جمعہ میں آمد کے حساب سے اللہ رب العزت کے قریب بیٹھیں گے پہلے اول پھر دوسرا پھر تیسرا پھر چوتھا بہت دور ہے حضرت اوس بن اوس ثقفیؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا اور مسجد میں جلدی آیا پیدل چل کر آیا سوار ہو نہیں آیا امام کے قریب بیٹھا خطبہ سنا اس دوران کوئی بے ہودہ حرکت نہ کی تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور راتوں کے نفلوں کا ثواب ہے۔ حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل اور جس قدر ہوسکے خوب طہارت و صفائی حاصل کرے، گھر سے خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے گھر سے مسجد کی طرف چل دے اور دو شخصوں کے درمیان تفریق نہ کرے پھر مقدر میں جتنا لکھا ہو نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے تو اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ حضرت ابو امامہؓ کا بیان ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے بہا دیتا ہے یعنی گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ ان احادیث نبویﷺ سے ثابت ہوا کہ جمعہ کا دن کتنا فضیلت والا ہے اور اس دن غسل کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا، حسب توفیق عمدہ کپڑے پہننے کا اہتمام کرنا چاہیے جمعہ چونکہ قرآن و سنت اور اجماع سے ثابت ہے اس لیے اس کا منکر کافر ہے نماز جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے جس طرح دوگانہ جمعہ فرض ہے اسی طرح خطبہ بھی فرض ہے جو آداب نماز کے لیے ہیں وہی خطبہ جمعہ کے لیے ہیں یہی وجہ ہے کہ خطبہ کے دوران بات چیت کرنا ادھر ادھر دیکھنا اور لغو کام کرنا حتیٰ کہ ہاتھ سے کوئی چیز ہٹانا بھی ممنوع و حرام ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی پاکﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران کلام کیا وہ اس گدھے کی طرح ہے جس پر کتابیں اٹھائی ہوئی ہوں اور جس نے دوسرے سے کہا کہ خاموش ہو جائو اس کے لیے جمعہ کا ثواب نہیں معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ عام خطبات و تقاریر کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اس کے بعد آنے والا آنے والا اس شخص کی اکرمﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت علیہ السلام حضور اکرمﷺ جمعہ کے لیے ہے کہ رسول جمعہ کے دن کا بیان ہے جمعہ کا دن سلامتی سے دیتا ہے جمعہ کی اور اس ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل فوج کا مسجداقصیٰ پر دھاوا، نمازیوں کے لیے مکمل طور پر بند کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یروشلم: اسرائیل نے کورونا وبا کے بعد پہلی بار مسجد اقصیٰ کو غیر معینہ مدت تک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا ہے جس کے باعث آج مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ بھی نہیں ہوسکی۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی “وفا” کے مطابق صیہونی فورسز نے فجر کی نماز کے بعد مسجد پر دھاوا بولا اور وہاں موجود نمازیوں کو زبردستی نکال دیا۔ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے تمام دروازے بند کردیے اور کسی کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بندش ایران پر حملے کے چند گھنٹوں بعد کی گئی جبکہ مغربی کنارے میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔

اسلامی وقف کے بین الاقوامی امور، سیاحت اور سفارتکاری کے ڈائریکٹر عون بزباز نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو مسجد اقصیٰ کا مزید کنٹرول حاصل کرنے کیلیے استعمال کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ بندش عوام کی حفاظت کے لیے ہے لیکن صرف وقف کے ملازمین کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کی بندش اور نمازیوں پر پابندی مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حضرت عبداللہ شاہ غازی کا 1295 واں عرس ، تمام انتظامات مکمل
  • خلیفہ سوم عثمانؓنے دین اسلام کیلیے اپنی دولت بے دریغ استعمال کی
  • مسجد الحرام میں گمشدہ حجاج کیلیے 6 زبانوں میں رہنمائی
  • اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کو نمازیوں کے لیے غیر معینہ مدت تک بند کر دیا
  • اسرائیل فوج کا مسجداقصیٰ پر دھاوا، نمازیوں کے لیے مکمل طور پر بند کردیا
  • ایران پر اسرائیلی حملہ، علامہ ساجد نقوی نے آج احتجاج کی کال دیدی
  • مسجد الحرام میں گمشدہ حجاج کے لیے 6 زبانوں میں رہنمائی کی سہولت فراہم
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج دوبارہ شروع ہونگے
  • مشورہ: اسوۂ رسول ﷺ
  • قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ