ایران پر اسرائیلی حملہ، علامہ ساجد نقوی نے آج احتجاج کی کال دیدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
علامہ ساجد علی نقوی نے اپنے ایک بیان میں کارکنوں اور عہدیداروں کی ہدایت کی ہے کہ وہ جمعہ کے اجتماعات میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کریں، اور ایران کے شہداء کیساتھ اظہار یکجتہی اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف جمعہ کے اجتماعات کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے آج بعد از نماز جمعہ ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال دیدی ہے۔ علامہ ساجد علی نقوی نے اپنے ایک بیان میں کارکنوں اور عہدیداروں کی ہدایت کی ہے کہ وہ جمعہ کے اجتماعات میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کریں، اور ایران کے شہداء کیساتھ اظہار یکجتہی اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف جمعہ کے اجتماعات کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کو اس جارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، اسرائیل نے سول آبادیوں کو نشانہ بناکر اپنے خباثت کا مظاہرہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جمعہ کے اجتماعات علامہ ساجد نقوی نے
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔