القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اللہ کی نصرت سے حماس، حزب اللہ، انصار اللہ اور اہل غزہ اس معرکہ حق و باطل میں سرفراز ہونگے اور اسرائیل و امریکہ کے مقدر میں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ فلسطین نے عصر حاضر میں بہت سارے چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھوں غزہ کے قتل عام کے بعد آج منافقین کے مکروہ چہرے امت مسلمہ کے سامنے واضح ہو چکے ہیں۔ فلسطین حق اور صداقت کا میزان بن کر امت مسلمہ کے خائن غداروں کو رسوا کر رہا ہے۔ امت مسلمہ پوچھتی ہے کہ 50 ہزار سنی مسلمان فلسطین میں ذبح ہو گئے مگر امارت اسلامیہ افغانستان کے سربراہ اور طالبان کے امیر المومنین کیوں خاموش ہیں؟ عرب دنیا کے حکمران امام کعبہ اور خادم حرمین شریفین کیوں اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟ کیوں مسجد نبوی کے ملا اور مفتی صاحبان نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے؟

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اصغریہ علم و عمل تحریک ڈویژن سکھر اور ضلع گھوٹکی کے زیر اہتمام منعقدہ القدس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود دومکی نے کہا کہ یمن کے مجاہدین جنہیں باغی کہہ کر آٹھ سال سعودی عرب اور امریکہ کی قیادت میں نام نہاد اسلامی فوج نے بمباری اور ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا آج وہی انصار اللہ اور یمن کے غیرت مند مسلمان قبلہ اول کے محافظ بن چکے ہیں۔ جن کے خلاف دین فروش ملا اور مفتیوں نے سعودی حکمرانوں کے ساتھ مل کر یہ پروپیگنڈا کیا کہ ان سے کعبے کو خطرہ ہے۔ آج پتہ چلا کہ کعبے کو خطرہ انصار اللہ یمن سے نہیں بلکہ خائن حرمین شریفین اور اسرائیل سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کی نصرت سے حماس، حزب اللہ، انصار اللہ اور اہل غزہ اس معرکہ حق و باطل میں سرفراز ہوں گے اور اسرائیل و امریکہ کے مقدر میں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ القدس سیمینار سے جامع مسجد جعفریہ گھوٹکی کے خطیب مولانا پہلوان علی سنگھڑ، اے ایس او پی کے مرکزی صدر سید منظر حسین نقوی، مبلغ رمضان مرکزی امام بارگاہ مولانا محمد اقبال کریمی، مبلغ رمضان امام بارگاہ جعفریہ مولانا حامد علی رضوی، مبلغ رمضان گاؤں عبداللہ شاھاٹی مولانا جعفر حسین، ڈویژنل صدر اصغریہ علم و عمل تحریک احسان علی مصطفائی، ڈویژنل ابلاغ عامہ سیکریٹری اصغریہ علم و عمل تحریک سید فرمان حیدر نقوی اور ضلعی صدر گھوٹکی سید محسن رضا نقوی نے بھی خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود انصار اللہ نے کہا

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض

 

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے واضح کیا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ستمبر میں رسمی طور پر پیش کیا جائے گا۔

فرانس وہ پہلا بڑا مغربی ملک بننے جا رہا ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جب کہ وہ یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک بھی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا سفارتی فریم ورک ترتیب دیا جا سکے۔

فرانس کے اس جرات مندانہ فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو “دہشت گردی پر انعام” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے لیے ایک پروپیگنڈا فتح ہے اور امریکا اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ قدم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی توہین ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ فرانس حماس کا مخالف ہے اور یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت میں کیا جا رہا ہے، جس کی حماس خود مخالفت کرتا رہا ہے۔

دوسری جانب کئی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کو سراہتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت ہے۔

اسپین، جو پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، اور اس میں فرانس کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔

کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔

واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایسے ممالک کو خبردار کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایسے فیصلے امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
  • نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • امریکہ و اسرائیل امن کیبجائے فلسطین کی نابودی کے درپے ہیں، سید عبدالمالک الحوثی
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • امریکہ نے ایک بار پھر یونیسکو سے تعلق ختم کر لیا
  • اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
  • مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے