امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، کینیڈا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کارنی کے 9 مارچ کو کینیڈا کے حکمران لبرلز کی قیادت حاصل کرنے کے بعد امریکی صدر سے رابطہ کیا تھا، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ ایک انتہائی نتیجہ خیز کال تھی، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ طویل، باہمی فائدہ مند اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات اب ختم ہو چکے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے محصولات عائد کرنے کی تازہ ترین دھمکی کے خلاف کینیڈا اگلے ہفتے تک انتظار کرے گا اور ممکنہ جوابی اقدامات کے بارے میں کچھ بھی طے نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے جوابی تجارتی اقدامات سے کریں گے، جس کا سب سے زیادہ اثر امریکا پر اور کم سے کم اثر کینیڈا پر پڑے گا۔ دریں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم مارک کارنی نے جمعے کے روز بات چیت کی، جسے دونوں فریقین نے نتیجہ خیز قرار دیا۔ کینیڈین رہنما نے کہا کہ اوٹاوا وعدے کے مطابق اگلے ہفتے جوابی محصولات عائد کرے گا۔
کارنی کے 9 مارچ کو کینیڈا کے حکمران لبرلز کی قیادت حاصل کرنے کے بعد یہ پہلا رابطہ تھا، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ یہ ایک انتہائی نتیجہ خیز کال تھی، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کیا اور کینیڈا کے آئندہ انتخابات کے فوری بعد سیاست، کاروبار اور دیگر تمام عوامل پر کام کرنے کے لیے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام ریاست ہائے متحدہ امریکا اور کینیڈا دونوں کے لیے بہت اچھا ثابت ہوگا۔
مارک کارنی نے کینیڈا کی معیشت کو امریکا پر کم انحصار کرنے کے لیے تبدیل کرنے کا عہد کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کا اعلان 2 اپریل کو متوقع ہے، اوٹاوا کئی مہینوں سے واضح کر رہا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے گا۔ مارک کارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ ان کی حکومت 2 اپریل کو اضافی امریکی تجارتی اقدامات کے اعلان کے بعد کینیڈین کارکنوں اور ہماری معیشت کے تحفظ کے لیے جوابی محصولات کا نفاذ کرے گی۔
امریکا اور اس کا شمالی ہمسایہ طویل عرصے سے قریبی اتحادی اور تجارتی شراکت دار رہے ہیں، تاہم تعلقات اس وقت خراب ہو گئے جب جنوری میں اقتدار سنبھالنے والے ری پبلیکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کی دھمکیوں اور ملک کو ضم کرنے کے بارے میں بار بار بیانات دے کر تعلقات کو خراب کر دیا۔ تجارتی جنگ کینیڈا کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوگی جو اپنی برآمدات کا 75 فیصد امریکا کو بھیجتا ہے۔
ٹرمپ نے مارک کارنی کو 51ویں امریکی ریاست کا گورنر ہونے کے بجائے کینیڈا کا وزیر اعظم قرار دیا، یہ اصطلاح وہ اکثر سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے لیے استعمال کرتے تھے۔ مارک کارنی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 28 اپریل کو انتخابات کے فوری بعد ایک نئے اقتصادی اور سیکیورٹی تعلقات کے بارے میں جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کارنی نے رائے دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ سے نمٹنے کے لیے لبرل پارٹی کو مضبوط مینڈیٹ دیں، حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جامع فتح حاصل کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارک کارنی نے کینیڈا کے کرنے کے کریں گے کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔
ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔
جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔