کرم میں قیام امن کیلئے امن تیگہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اس جرگہ میں علیزئی کے اہل تشیع اور بگن کے اہل سنت کے مشران نے باہمی مشاورت سے امن کی بحالی اور علاقے میں رواداری کے قیام کے لیے امن تیگہ پر رضا مندی ظاہر کی۔ دونوں فرقوں کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آٹھ ماہ کی مدت کے لیے امن تیگہ رکھا گیا ہے تاکہ علاقے میں کسی بھی قسم کے تنازعے کو روکنے اور حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ اس معاہدے کے تحت اگر روڈ پر کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو "کوہاٹ معاہدہ" کے مطابق اس فریق کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ رپورٹ: سید عدیل عباس
ضلع کرم میں کئی ماہ تک جاری رہنے والے قتل و غارت گری، دہشتگردی، راستوں کی بندش اور مخدوش حالات کے بعد قبائل کے مابین آٹھ ماہ کے لیے امن تیگہ رکھ دیا گیا، مقامی ذرائع کے مطابق کرم میں پائیدار قیام امن کی خاطر آج لوئر کرم کے علاقہ قلعہ عباس علمدار صدہ کے مقام پر فریقین کے عمائدین کا اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی کمشنر سمیت سیکورٹی فورسز اور ضلعی انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی۔ جرگہ میں طویل گفت و شنید کے بعد امن تیگہ رکھ دیا گیا۔ واضح رہے کہ پشتو زبان میں تیگہ پتھر کو کہتے ہیں، قدیم قبائلی روایات کے مطابق کسی معاہدہ طے پانے کو تیگہ یعنی پتھر رکھنے سے منسوب کیا جاتا ہے، اور فریقین پر ہر صورت اس معاہدہ پر من و عن عمل کرنا لازم ہوتا ہے، اور خلاف ورزی کرنے والے فریق کو جرمانہ سمیت طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت سزاء دی جاتی ہے۔ جرگہ ذرائع کے مطابق امن تیگہ آٹھ ماہ کے لیے رکھ دیا گیا ہے، تاہم جو بھی فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف معاہدہ کوہاٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس جرگے کا مقصد علاقائی امن کی بحالی تھا اور اس میں اہم فیصلے کیے گئے، جن سے علاقے کی عوام کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ ملے گا۔ اس جرگہ میں علیزئی کے اہل تشیع اور بگن کے اہل سنت کے مشران نے باہمی مشاورت سے امن کی بحالی اور علاقے میں رواداری کے قیام کے لیے امن تیگہ پر رضا مندی ظاہر کی۔ دونوں فرقوں کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آٹھ ماہ کی مدت کے لیے امن تیگہ رکھا گیا ہے تاکہ علاقے میں کسی بھی قسم کے تنازعے کو روکنے اور حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ اس معاہدے کے تحت اگر روڈ پر کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو "کوہاٹ معاہدہ" کے مطابق اس فریق کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس معاہدے میں دونوں فریقوں نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ علاقے میں ہونے والے کسی بھی امن کے لیے نقصان دہ واقعہ کی صورت میں آپس میں مشاورت اور قانونی طریقے سے اس کا حل تلاش کریں گے۔
اس معاہدے کے بعد اس پر مزید بات چیت کے لیے جی او سی (گورنر، کمانڈر) کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ اس مشاورت کا مقصد یہ ہے کہ ریاستی ادارے اس معاہدے کی تکمیل کے لیے تعاون کریں اور علاقے میں امن کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ جرگہ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومت اور ریاستی ادارے مل کر روڈ کو باقاعدہ طور پر کھولنے کا اعلان کریں گے، تاکہ عوام کی مشکلات کو دور کیا جا سکے اور سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ جرگہ ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف اہل تشیع اور اہلسنت کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دینے کا باعث بنے گا، بلکہ علاقے میں پائیدار امن کی فضاء قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اس جرگے کے نتیجے میں دونوں فرقوں نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور امن کے قیام کی اہمیت کو تسلیم کیا، جس سے علاقے کے عوام کی زندگیوں میں بہتری آئے گی۔ یہ معاہدہ پورے علاقے کے عوام کے لیے ایک نیا امید کا پیغام ہے اور اس سے علاقے میں امن و سکون کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ضلع کرم اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ امن تیگہ خوش آئند اقدام ہے، قبائل کے عمائدین قیام امن میں بھی حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ جلد دیرپا امن قائم ہو سکے۔ ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کے باعث گزشتہ تقریباً چھ ماہ سے مین شاہراہ افغان سرحد اور آمدورفت کے دیگر راستے بند ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے خورد و نوش روزمرہ استعمال کی اشیاء اور علاج کی سہولیات نہیں مل رہی ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔ پاراچنار سے تعلق رکھنے والے سماجی رہنماء میر افضل خان نے بتایا کہ امن تیگہ کے بعد علاقے میں جلد قیام امن میں مدد ملے گی اور ضلع کرم کے عوام بھی خوشی خوشی عید منا سکیں گے اور وہ سکھ کا سانس لیں گے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس وقت سب سے اہم مسئلہ راستوں کی بندش ہے، اس حوالے سے لائحہ عمل طے کی جارہا ہے، تاہم تادم تحریر پاراچنار، ٹل شاہراہ بدستور بند ہے، تاہم امید ہے کہ جلد ہی راستے کھل جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق کے مطابق اس کسی بھی قسم کی جائے گی علاقے میں اس معاہدے قیام امن جرگہ میں کے قیام کے بعد امن کی کے اہل کے تحت جا سکے
پڑھیں:
وزیراعظم ہاوس میں جرگہ، میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ضم شدہ اضلاع کا کوٹا بحال
وزیراعظم ہاوس میں جرگہ، میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ضم شدہ اضلاع کا کوٹا بحال WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم ہاوس میں قبائلی عمائدین کا جرگہ منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے ضم شدہ اضلاع میں میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیز کا کوٹا بحال کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں وزیراعظم ہاوس آنے والے خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے قبائلی عمائدین کے وفد کو خوش آمدید کہا۔جرگہ میں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے اور ان علاقوں کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔وزیراعظم نے میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان کیا جبکہ قبائلی عمائدین نے کوٹہ بحال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم اور خوشی کا اظہارکیا۔
شہباز شریف نے وفد سے گفتگو میں کہا کہ مجھے آج وزیراعظم ہاوس میں آپ قبائلی عمائدین کی میزبانی کرتے ہوئے انتہائی خوشی ہو رہی ہے، آپ کا تعلق پاکستان کے ان علاقوں سے ہے جو شاندار تاریخی پس منظر اور روایات کے امین ہیں، قبائل نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے جوان دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں، پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے تمام مکاتب فکر کے اکابرین کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ضم شدہ اضلاع کی معاشی ترقی اور وہاں کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام خاص طور پر نوجوانوں کو تعلیم ، صحت ، ہنر اور روزگار کے مساوی اور بہترین مواقع کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہا کہ وفاقی حکومت نے ضم شدہ اضلاع میں فاٹا یونیورسٹی اور پولیس انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لئے اس سال کے ترقیاتی بجٹ میں خطیر رقم مختص کی ہے۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سرحدی امور انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت ضم شدہ اضلاع کے مسائل کے حوالے سے قائم کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کی ہدایت کی اور کہا کہ اس کمیٹی میں ضم شدہ اضلاع کے قبائلی عمائدین کو بھی نمائندگی دی جا رہی ہے۔وفد نے حالیہ پاکستان بھارت تنازع کے دوران پاک افواج کی دلیرانہ حکمت عملی اور بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے ضم شدہ اضلاع میں امن و امان اور ترقی و خوشحالی کے حوالے سے اس مشاورتی نشست پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی بہتری کے حوالے سے قبائلی عمائدین کے ساتھ اس طرح کی مزید مشاورتی نشستیں رکھی جائیں گی۔
ملاقات میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر امور کشمیر اور گلگت بلتستان امیر مقام، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیراعظم کے مشیران پرویز خٹک، ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ صوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو کتنے پیسے دیتا ہے؟، محسن نقوی کا علی امین گنڈا پور پر طنز این اے 175ضمنی انتخاب،دانیہ شاہ کے شوہر 2بیویوں کے ہمراہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے پہنچ گئے تیسرے ٹی 20میں شاہینوں کا پلٹ کا وار، بنگلادیش کو شکست دے کر پاکستان وائٹ واش سے بچ گیا وزیرِ اعظم نے سول سروسز اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب، عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم