آئی پی ایل؛ ہاردک کو 12 لاکھ کا جرمانہ بھگتنا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں سست اوور ریٹ پر ممبئی انڈینز کے کپتان ہاردک پانڈیا پر جرمانہ عائد کردیا گیا۔
گزشتہ روز احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں ممبئی انڈینز اور گجرات ٹائٹنز ٹیمیں مدمقابل تھیں، اس میچ کے دوران سست اوور ریٹ کی پاداش میں ہاردک پانڈیا پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
جرمانے کی مد میں ہاردک پانڈیا کو 12 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ٹیم سے ڈراپ کرنے کا بدلا، روہت شرما محمد سراج کے ہاتھوں ’کلین بولڈ‘
قبل ازیں ہاردیک نے 2024 سیزن میں سست اوور ریٹ کے جرمانوں کی وجہ سے ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ سے معطل رہنے کی سزا برداشت کی تھی۔
مزید پڑھیں: پشاور: پی ایس ایل کے نمائشی میچ کے متعلق بڑی خبر!
واضح رہے کہ آئی پی ایل کے قوانین کے مطابق پہلی خلاف ورزی پر صرف مالی جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جبکہ مسلسل خلاف ورزیوں پر کپتان کو میچ سے معطل بھی کیا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔
دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی
نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین
اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش
یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔
Post Views: 5