لاہور: تین نائجرین باشندوں سمیت 8 ملزمان گرفتار، 15 کروڑ کی منشیات برآمد
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
لاہور:منشیات سیل نارتھ سٹی کوتوالی نے کارروائی کے دوران تین نائجرین منشیات فروشوں سمیت 8 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا نے سٹی کوتوالی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ این آئی یو نارتھ نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے منشیات فروشی کے مکروہ دھندے میں ملوث 3 نائیجیرین منشیات فروشوں سمیت 8 ملزمان کو حراست میں لے لیا۔ ملزمان کے قبضے سے کروڑوں روپے مالیت کی مختلف اقسام کی منشیات برآمد کی گئی اور ان کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق برآمد کی گئی منشیات میں 30 کلو آئس، 10 کلو ہیروئن، 1 کلو کوکین، 2 کلو ویڈ، 10 ہزار ڈانسنگ پلز، 86 کلو چرس، 20 کلو افیون شامل ہیں، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 15 کروڑ روپے بنتی ہے۔ گرفتار ملزمان میں علی رضا، احسن سلیم، آصف بٹ، اسامہ علی، اور قدیر خان شامل ہیں، جبکہ غیر ملکی نائیجیرین منشیات فروشوں میں ایمنوئی، ایکونا اور نونسو ایمنوئیل شامل ہیں۔ ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ ملزمان لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کے تعلیمی اداروں، کالجز، یونیورسٹیز اور دیگر مقامات پر منشیات فروخت کرتے تھے۔ کئی مہینوں سے جاری خفیہ آپریشن کے دوران ان خطرناک گینگز کو مختلف مقامات پر خریداری کے ذریعے ٹریپ کیا گیا۔ اس کے علاوہ انسداد اغواء برائے تاوان سیل نے پاکستان کے مختلف شہروں سے گھروں سے لاپتہ ہونے والے 8 بچوں کو ٹریس کر کے بحفاظت ان کے ورثاء کے سپرد کر دیا۔ اغواء برائے تاوان سیل نے واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کمیونیکیشن کے ذریعے بچوں کو ٹریس کیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا نے مزید بتایا کہ رواں برس کے ابتدائی 3 ماہ میں اغواء برائے تاوان سیل نے 27 بچوں کو بازیاب کرایا، اور منشیات کے خلاف آپریشن کو مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی آئی جی
پڑھیں:
لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹوضلع کچہری لاہور نے رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزموں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ایف آئی اے کے وکیل کے مطابق ملزموں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تفتیش شروع کی، وکیل کا اعتراض آیا ایف آئی آر میں 90 لاکھ کا ذکر ہے، ریکوری 4 کروڑ سے زائد کیسے ہوئی، ملزمان عام نہیں، اس لیے ان سے تفتیش کا طریقے کار بھی عام نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق یہ وائٹ کالر کرائم ہے ملزم سب طریقے کار جانتے ہیں، ملزموں کی پہلے انکوائری ہوئی جس سے پتہ چلا یہ رشوت وصول کرتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ گزشتہ 3 دن کے جسمانی ریمانڈ میں بھاری رقم ریکور ہونا اہم پیش رفت ہے، اس اسٹیج پر ملزموں کو مقدمے سے ڈسچارج نہیں کر سکتے، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا۔ 3 نومبر کو ملزمان کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔