پختونخوا؛ نمازِ عید کے بعد فریقین میں فائرنگ سے 2 بھائی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں نمازِ عید کے بعد فائرنگ میں 2 بھائی جاں بحق ہو گئے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ صوابی میں گدون اُتلہ کے علاقے میں پیش آیا، جہاں نمازِ عید کے بعد مسجد کے سامنے فریقین کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں 2 بھائی جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہو گئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیاہ ے۔
ہاتھ میں گرینیڈ پٹاخہ پھٹنے سے بچہ زخمی
علاوہ ازیں صوابی کے علاقے ترلاندی گاؤں میں عبداللہ نامی بچہ ہاتھ میں گرینیڈ پٹاخہ پھٹنے سے زخمی ہوگیا۔ ریسکیو 1122 نے اطلاع ملتے ہی جائے وقوع پر پہنچ کر بچے کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرکے کالو خان اسپتال منتقل کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
لینڈنگ کے وقت جہاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔