سٹی42: عید کے روز پاکستان زلزلے سے ہل گیا۔ کئی شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلےکے جھٹکے محسوس کیےگئے ہیں۔
ریختر سکیل پر زلزلہ کی شدت4.7 ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس زلزلے کا مرکز کراچی کے شمال میں 75 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلہ کے جھٹکے سندھ کے کئی شہروں میں محسوس کئے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی گہرائی 19 کلو میٹر تھی۔ زلزلے کے جھٹکے 4 بج کر 11منٹ پر محسوس کیےگئے۔
لاہور میں ماہ شوال کا چاند دیکھنے کیلئے زونل رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جاری
شہریوں کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر زلزلے کے جھٹکوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
زلزلے کے باعث فوری طور پر کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔