چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
برطانیہ کے سائنسدانوں نے مائیکرو ویو سے متاثر ہو کر ایک ایسی ڈیوائس بنائی ہے جو چاند پر پینے کا پانی بنا سکتی ہے۔ یہ ڈیوائس بنا کر سائنس دانوں نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا ہے۔
گولسٹر شائر کے مقامی ادارے نائیکر سائنٹیفک نے ایک جدید سسٹم بنایا ہے جو چاند کی سرزمین کے نیچے موجود پانی کو صاف کر سکتا ہے۔ کچن کے مائیکرو ویو کی ٹیکنالوجی سے متاثر ہوکر بنایا گیا یہ سونو کیم سسٹم چاند کی منجمد مٹی سے کشید کیے گئے پانی میں موجود آلودہ مرکبات کو ڈیفراسٹ اور تحلیل کرنے کے لیے مائیکرو ویو اور الٹرا ساؤنڈ کا استعمال کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: نوکیا کا چاند سے 4G کال کا منصوبہ ناکام کیوں ہوا؟
یہ ٹیکنالوجی خلا نووردوں کے لیے پینے کا صاف پانی بنا سکتا ہے جو طویل مدتی قمری مشنز کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ ادارے کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر لولان کا کہنا تھا کہ انہوں نے منفی 200 سیلسیئس درجہ حرارت میں جہاں مکمل طور پر ویکیوم ہے، انتہائی کم کشش ثقل ہے اور بہت قلیل برقی توانائی ہے، میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پانی ٹیکنالوجی چاند.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پانی ٹیکنالوجی چاند کے لیے
پڑھیں:
ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت؛ٹائپ 5 ذیابیطس قرار دیا
سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی،جس کو ٹائپ 5 ذیابیطس قراردے دیا ،غذائی قلت سے تعلق رکھنے والی ذیا بیطس کی نئی قسم کو ماہرین کی جانب سے باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
ٹائپ 5 ذیا بیطس نام پانے والی اس قسم سے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ لوگ متاثر ہیں۔ یہ عموماً کم اور متوسط آمدنی رکھنے والے ممالک میں غذائی قلت کا شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے۔بین الاقوامی ذیا بیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے 8 اپریل کو بینکاک میں منعقد ہونے والی ورلڈ ڈائیبیٹیز کانگریس میں اس کیفیت کو ذیا بیطس کی قسم شمار کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔البرٹ آئنسٹائن کالج آف میڈیسن کی پروفیسر میریڈتھ ہاکنز کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ کیفیت بڑے پیمانے پر غیر تشخیص شدہ رہی ہے اور اس کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں گیا ہے۔
آئی ڈی ایف کی جانب سے اس کیفیت کو ’ٹائپ 5 ذیا بیطس‘ قرار دیا جانا صحت کے اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلانے میں ایک اہم قدم ہے۔2022 کی ایک تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 83 کروڑ افراد ذیا بیطس میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 کا شکار ہے۔ذیا بیطس کی دونوں اقسام جسم کی بلڈ شوگر کی سطح کو قابو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔ٹائپ 5 ذیا بیطس مختلف ہے اور یہ غذائی قلت کی وجہ سے پیش آتی ہے جس سے انسولین کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔