“اگر آپکا نام روہت شرما نہ ہوتا تو ٹیم میں جگہ نہیں تھی”
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
انگلش کمنٹیٹر مائیکل وان نے بھارتی کپتان روہت شرما پر انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی ناقص کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیا۔
کرک بز کو دیے گئے انٹرویو میں سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے آئی پی ایل میں روہت شرما کی بطور کپتان ٹیم میں جگہ بنتی تھی لیکن اب وہ بھی مشکل کا شکار ہے کیونکہ انہیں بلےبازی میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ جب روہت بھارتی ٹیم کی کپتانی کیلئے بہترین ہیں تو پھر وہ فرنچائز لیگ میں ممبئی میں کپتان کیسے نہیں؟۔میں ہمیشہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ ہندوستان کیلئے شاندار کپتان ہے۔
مائیکل وان نے کہا کہ روہت شرما نے آئی پی ایل میں صفر، 8 اور 13 رنز کی اننگز کھیلی ہیں، اگر وہ روہت شرما نہ ہوتے تو انہیں ٹیم سے ڈراپ کردیا جاتا، کیونکہ انکی جگہ نہیں بن رہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ روہت شرما کو ٹیم میں بطور بلےباز رکھ رہے ہیں تو انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے لیکن انہیں اگر آپ بطور لیڈر رکھیں تو وہ بہترین چوائس ہیں۔
مائیکل وان نے کہا کہ میری بات کو یہ نہ سمجھا جائے کہ روہت شرما کو ٹیم سے نکال دیں لیکن انہیں فوری طور پر اپنی پرفارمنس پر کام کرنا ہوگا ورنہ مشکل ہوجائے گی کیونکہ ارد گرد سوریہ کمار یادو جیسے بلےباز بھی موجود ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مائیکل وان نے روہت شرما نے کہا کہ
پڑھیں:
سابق آسٹریلوی کرکٹر کو گھریلو تشدد کے جرم میں سزا سنا دی گئی
سابق آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کا مرتکب پائے جانے پر چار برس کی جزوی معطل شدہ (پارٹلی سسپنڈڈ پرزن سزا) سزا سنادی گئی۔ تاہم، 2024 میں ضمانت مسترد ہو جانے کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے والے سابق کھلاڑی کو رہا کر دیا جائے گا۔
پارٹلی سسپنڈڈ سزا ایسی سزا ہوتی ہے جس میں مجرم کچھ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد کچھ شرائط پر رہا کر دیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی جانب سے 74 ٹیسٹ کھیلنے والے مائیکل سلیٹر پر خاتون کا گلا دبانے کے دو الزامات سمیت سات الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔ان پر خاتون کو نازیبا پیغامات بھیجنے کے بھی الزامات تھے۔
جج گلین کیش نے مائیکل سلیٹر کو بتایا کہ شراب نوشی ان کی ذات کا حصہ ہے اور اس کا علاج آسان نہیں ہوگا۔ یہ واضح ہے کہ وہ شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔
اپریل 2024 میں کوئنز لینڈ کی عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد مائیکل سلیٹر بے ہوش ہوگئے تھے اور افسران نے ان کو سہارا دے کر کھڑا کیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔