لاہور: 11 سالہ بچے سے4 لڑکوں کی اجتماعی جنسی زیادتی، 3 ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
لاہور میں 11 سالہ بچے سے 4 لڑکوں نے اجتماعی جنسی زیادتی کی جس کے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق مغل پورہ میں 11 سالہ بچے سے چاروں لڑکوں نے اجتماعی زیادتی کی، وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی لاہور پولیس سرگرم ہوئی اور تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایچ او مغلپورہ نسیم خان نے کہا کہ پولیس نے بچے کے والد کے بیان پر چار وں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے بچے کو ڈرایا دھمکایا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں، ملزمان میں فرحان،ابراہیم،وقاص اور عبداللہ شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان بچے کو فحش ویڈیوز بھی دکھاتے رہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا
کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔