مری جانے کے خواہشمند سیاحوں کیلئے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : مری جانے کے خواہش مند سیاحوں کیلئے ٹریفک پولیس نے اہم ہدایات جاری کر دیں، خاص طور پر کہا گیا ہےکہ بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو مری میں داخلہ کی اجازت نہیں ہے۔
چیف ٹریفک آفیسر مری مغیث احمد ہاشمی مری میں تمام ترٹریفک انتظامات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ مری میں مزید سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ عید الفطر کے دوران ٹریفک پولیس کے 200 سے زائد اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں۔
کرشمہ کیور کو لولو اور کرینہ کو بیبو کیوں کہتے ہیں؛ لولو نے خوبصورت وجہ خود بتادی
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو مری میں داخلہ کی اجازت نہیں ہے۔
سی ٹی او مری نے کہا کہ دو طرفہ ٹریفک اور تنگ سڑک ہونے کے باوجود مری کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک رواں دواں ہے، تمام شاہراہیں ٹریفک کیلئے کھلی ہیں اور ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاح اپنے سفر کو محفوظ اور خوشگوار بنانے کیلئے ٹریفک قوانین پر عمل کریں، مری میں آنے والے سیاح پارکنگ صرف ٹریفک پولیس کی مختص جگہوں پرہی کریں۔ سیاح ڈبل لائن بنانے و غلط پارکنگ سے گریز کریں، مری نو پارکنگ کے خاتمے کے لئے آفیسر مسلسل پٹرولنگ کر رہے ہیں۔
میگا ارتھ کوئیک؛ تین لاکھ اموات، معیشت کی بربادی؛ جاپانیوں کو انتظار کیوں ہے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس
پڑھیں:
چلاس: سیلاب کے باوجود مقامی افراد سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے
بابوسر شاہراہ کے سیلابی ریلے نے بدترین تباہی پھیلائی، سیلاب میں مقامی افراد کے بھی کئی گھر تباہ ہوئے، اس کے باوجود وہ سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پیر کو آنے والے اس سیلاب میں چار سیاحوں کے علاوہ ایک مقامی شخص بھی جاں بحق ہوا۔
والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلاملینڈ سلائیڈنگ سے چار سیاحوں سمیت پانچ اموات کی تصدیق ہوگئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافر پھنس گئے
چلاس سیلاب نے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو بھی آزمائش میں ڈال دیا ہے، بابو سر تھک نالے کے پہاڑی علاقوں میں آباد غریب مکین کچے گھروں، موٹر سائیکلوں سمیت دیگر تعمیرات کی تباہی پر پریشان ہیں لیکن پھر بھی آزمائش کی گھڑی میں وہ مہمانوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پولیس، ضلعی انتظامیہ اور مقامی افراد پتھروں اور ملبے میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے رہے، کھانے پینے کا بندوبست کیا اور کئی سیاحوں کو اپنے گھروں پر بھی قیام کروایا۔
ریسکیو کیے گئے سیاح ان مہمان نوازوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔