کس کی گرفتاری ہونے والی ہے؟ پیغام جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ایلون مسک نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کے سوشل سیکیورٹی ڈیٹا بیس سے چار لاکھ افراد کے سوشل سیکیورٹی نمبرز اور ذاتی معلومات چوری کر لی گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس جرم میں ملوث شخص کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر ایک وائس نوٹ میں کہا “میرا خیال ہے کہ کل کسی کی گرفتاری ہونے والی ہے۔” یہ بیان ایک اکاؤنٹ ڈیزائنر” کے ذریعے شیئر کیا گیا۔
مسک نے مزید کہا کہ یہ فرد سوشل سیکیورٹی نمبرز چوری کرکے انہیں فروخت کر رہا تھا تاکہ لوگ اس نظام سے ناجائز مالی فائدہ حاصل کر سکیں۔ ان کے مطابق یہ چوری غیر قانونی امیگریشن اور ووٹر فراڈ سے جڑی ہوئی ہے، کیونکہ امریکہ میں سوشل سیکیورٹی نمبر بنیادی شناختی دستاویز کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ غیر دستاویزی تارکین وطن کو سرکاری فوائد دلوانے میں مدد کر رہی ہے۔ مسک کا کہنا تھا کہ سوشل سیکیورٹی، میڈی کیئر، بے روزگاری الاؤنس اور ٹیکس ریفنڈ جیسے حکومتی فوائد کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے فنڈز، جو قدرتی آفات میں امریکی شہریوں کی مدد کے لیے مختص ہوتے ہیں، انہیں نیویارک میں غیر قانونی تارکین وطن کے لیے لگژری ہوٹلز کے کرایے کی ادائیگی میں استعمال کیا گیا۔
تاحال کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے مسک کے ان دعوؤں پر باضابطہ بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی کسی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ماضی میں ایلون مسک سوشل سیکیورٹی سسٹم کو ایک “بڑا پونزی اسکیم” قرار دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل سیکیورٹی
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔