امریکا نے ایرانی ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
امریکی محکمہ خارجہ اور امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ایران دہشتگردوں اور روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے ایرانی ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کر دیں، متحدہ عرب امارات اور چین کی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ایران، عرب امارات اور چین کے 6 ادارے اور 2 ایرانیوں پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ امریکا نے کہا ہے کہ یہ ادارے اور کمپنیاں ایران کیلئے ڈرون پرزہ جات فراہم کر رہے تھے۔ امریکی محکمہ خارجہ اور امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ایران دہشت گردوں اور روس کو ڈرون فراہم کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی محکمہ انصاف نے ایرانی
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔