وسطی اور جنوبی غزہ میں بدھ کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر میں کم از کم 21 شہید ہو چکے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: عید کے موقعے پر اسرائیلی بمباری، 5 بچوں سمیت 8 افراد شہید

الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم از کم 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔

شمال مشرقی علاقے رفح میں اسرائیلی حملے میں 2 افراد شہید ہو گئے تھے جہاں اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ بڑے علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر حملے کر رہی ہے۔

غزہ میں خوراک کی شدید قلت، آٹے کا بحران

دریں اثنا اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے ساتھ ہی تباہ حال علاقے کو ایک بار پھر غذائی مواد بالخصوص آٹے کی قلت کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔

بیکری مالکان کی ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ روز غزہ کی پٹی کے وسطی علاقوں کی تمام بیکریوں نے کام روک دیا تھا۔

جس کی وجہ ایندھن، گیس اور آٹے کا ختم ہو جانا ہے۔ اس طرح اہل غزہ کے بیچ قحط کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کا یہ کہنا کہ غزہ میں غذائی ذخیرہ طویل عرصے کے لیے کافی ہے جو کہ یہ ایک بے ہودہ دعویٰ ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوژارک نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اہم انسانی گزر گاہوں کے راستے آنے والی اقوام متحدہ کی ترسیل کے خاتمے پر ہیں۔

مزید پڑھیے: غزہ: اسرائیل کی بمباری سے 3 دنوں میں 200 بچوں سمیت 500 سے زائد فلسطینی شہید

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی خوراک پروگرام نے اپنی بیکریاں تفریح کے لیے بند نہیں کی ہیں۔ انہون نے م زید کہا کہ اگر آٹا نہیں ہو گا اور پکانے کے لیے گیس نہیں ہو گی تو پھر بیکریاں کھلی رکھنا ممکن نہیں ہو گا۔

عالمی خوراک پروگرام نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں اس کے سہارے چلنے والی تمام 25 بیکریاں ایندھن اور آٹے کی قلت کے سبب بند کر دی گئی ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ روز فلسطینی امور سے متعلق اسرائیلی کمیٹی نے کہا تھا کہ اگر حماس شہریوں کو حاصل کرنے کی اجازت دے تو غزہ کی پٹی میں طویل عرصے تک کافی ہونے والی خوراک موجود ہے۔

7 اکتوبر 2023 غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے بعد سے خوراک کی تقسیم کے مراکز کے سامنے طویل قطاریں اور امدادی ٹرکوں کی جانب ہجوم کا لپکنا، 20 لاکھ کی آبادی والی غزہ کی پٹی میں معمول کا منظر بن گیا۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی پابندی کے باعث اشیائے ضررویہ کی قلت

ادھر اقوام متحدہ کی ایجنسیاں ایک سے زیادہ بار خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ کی پٹی میں کئی علاقوں میں قحط کا خطرہ منڈلانا شروع ہو گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

غزہ غزہ میں آٹے کا بحران غزہ میں خوراک کی قلت مزید شہادتیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: غزہ میں ا ٹے کا بحران غزہ میں خوراک کی قلت مزید شہادتیں غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے لیے کی قلت

پڑھیں:

اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت

سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی

مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔

ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔

تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ

بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
  • غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
  • فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
  • غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
  • یہودی فوج کے ہاتھوں 331 مسلمان فلسطین میں قتل
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک