اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ دو اپریل کو نئے محصولات کا اعلان کریں گے، انہوں نے آج کے دن کو ''لبریشن ڈے‘‘ کا نام دیا ہے۔ جو امریکی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور ان ممالک کو سزا دینے کی کوشش ہو گی، جو ان کے بقول سالوں سے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں میں ملوث ہیں۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

لیکن بیشتر ماہرین اقتصادیات کے مطابق اس خطرناک تجارتی اقدام سے معیشت کے بدحال ہو جانے اور کئی دہائیوں پرانے اتحادوں کو بھاری نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

ٹرمپ کے اس اقدام سے ممکنہ طور پر ہر طرف سے جوابی کارروائی کا خدشہ بھی ہے۔ اس کے باوجود وائٹ ہاؤس نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے ایک بریفنگ میں کہا، ''دو اپریل 2025 کو امریکی تاریخ کے سب سے اہم دنوں میں سے ایک کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘‘ نئے محصولات اعلان کے ساتھ ہی نافذالعمل ہو جائیں گے۔

لیوٹ نے مزید کہا کہ آٹو امپورٹس پر 25 فیصد الگ سے عالمی ٹیرف تین اپریل سے لاگو ہو گا۔

چین کی امریکی محصولات کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں

وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے محصولات سے سالانہ 600 بلین ڈالر کا اضافہ ہو گا، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے ٹیکس میں سب سے بڑا اضافہ ہو گا۔

بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال

گرتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ یا صارفین کی ناراضگی کے بارے میں انتباہی علامات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا پسند نہیں کیا۔

محصولات کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاروں، صارفین اور کاروباری اداروں کا اعتماد ختم کر رہی ہے۔

فیڈرل ریزرو بینک آف اٹلانٹا کے ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ ایک حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ کارپوریٹ شعبے کے مالیاتی سربراہوں کو توقع ہے کہ اس سال قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور نئے کارکنوں کی بھرتی اور ترقی میں کمی ہو گی۔

پریشان سرمایہ کاروں نے ممکنہ نقصانات کے مدنظر اپنے اسٹاک کو جارحانہ طور پر فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔ فروری کے وسط سے تقریباً پانچ ٹریلین امریکی ڈالر کا صفایا ہو چکا ہے۔

جوابی اقدامات کا خدشہ

یورپی یونین سے لے کر کینیڈا اور میکسیکو تک تجارتی شراکت داروں نے جوابی ٹیرفس اور دیگر اقدامات کے ساتھ جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ کچھ نے وائٹ ہاؤس کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے دفتر نے بتایا کہ کارنی اور میکسیکو کی صدر کلاوڈیا شین بام نے منگل کو امریکہ کے ''غیر منصفانہ تجارتی اقدامات سے لڑنے‘‘ کے کینیڈا کے منصوبے کے بارے میں بات کی۔

کارنی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کارنی اور صدر شین بام نے اس بات سے اتفاق کیا کہ آنے والا وقت مشکل ہو گا لیکن انہوں نے ہر ملک کی خود مختاری کا احترام کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

امریکی ٹیرف وار: اب یورپ بھی ٹرمپ کے نشانے پر

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا، ''یورپ نے یہ تصادم شروع نہیں کیا ۔ ہم لازمی طور پر جوابی کارروائی نہیں کرنا چاہتے لیکن اگر ضروری ہوا، تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کا ایک مضبوط منصوبہ ہے اور ہم اسے استعمال کریں گے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی دلیل ہے کہ امریکی ورکرز اور مینوفیکچررز کو کئی دہائیوں سے آزاد تجارتی سودوں کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔

امریکہ کے بہت سے اتحادیوں کو لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے انہیں ایک غیر ضروری تصادم میں بلا وجہ پھنسا دیا ہے جب کہ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ امریکہ کے دوستوں اور حریفوں نے ملے جلے ٹیرفس اور دیگر تجارتی رکاوٹوں سے امریکہ کو تباہ کیا ہے۔

اس کا لیکن ایک دوسرا پہلو یہ ہے کہ امریکیوں کے پاس فرانسیسی فیشن ہاؤسز کے ڈیزائنر گاؤنز اور جرمن مینوفیکچررز سے گاڑیاں خریدنے کا انتخاب موجود ہے، جن سے انہیں بھی اچھی آمدنی ہوتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وائٹ ہاؤس کیا ہے

پڑھیں:

بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل

انہوں نے ایک بار پھر یہ بیان دہرایا کہ اگر وہ جنگ نہ رکواتے تو ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ جنگ نہ روکی تو امریکا آپ سے تجارت نہیں کرے گا‘۔

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارت کا ناکام ’آپریشن سندور‘ ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوا اور بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر اس سے قبل بھی بھارتی طیارے مار گرائے جانے اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کے بیانات دے چکے ہیں، جنہیں بھارت میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپریشن سندور امریکی صدر بھارت پاکستان صدر ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • پااکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہوجائیگا: اسحاق ڈار
  • مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • عالمی ادارہ صحت نے چکن گونیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ