اسلام ٹائمز: کانفرنس کے مہمان خصوصی قائد وحدت حضرت علامہ سینیٹر راجہ عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کی تمام مشکلات کی جڑ اللہ پر اعتماد نہ کرنا ہے۔ ہم اعتماد کس پر کر رہے ہیں۔؟ ہم یہودیوں پر، عیسائیوں پر، عالم کفر اور عالم نفاق پر اعتماد کر رہے ہیں۔ یہی ہماری تمام مصیبتوں کی اصل جڑ ہے۔ ہم نے دشمنوں کو دشمن نہیں سمجھا، ہم دشمن کو دوست سمجھ بیٹھے ہیں۔ ہم نے دشمن شناسی میں خطا کھائی ہے۔ آج ہم نے امریکہ کو اپنا دوست سمجھ رکھا ہے، جبکہ ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مجاہدین امریکہ کے زندانوں میں قیدی ہیں۔ رہائی کی ایک ہی صورت ممکن ہے کہ ہم اپنے خدا کی طرف واپس لوٹ آئیں۔ تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
 
‎23 مارچ 2025ء کو جامعہ نعیمیہ اسلام آباد میں ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ یہ کانفرنس جماعت اہل حرم پاکستان کے زیراہتمام منعقد ہوئی اور اس کانفرنس کا عنوان تھا "غزہ میں بنیادی انسانی حقوق کی پائمالی۔" اس کانفرنس کی صدارت میرے نہایت ہی محترم عزت مآب پیرزادہ ڈاکٹر نور الحق قادری سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے کی، جبکہ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی عزت مآب سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان تھے۔ کانفرنس کے سپیکر مہمانان گرامی میں پیر طریقت پیر سید سعادت علی شاہ سجادہ نشین دربار عالیہ چورہ شریف، برادر مکرم سید ناصر عباس شیرازی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان، ڈاکٹر حافظ محسن ضیاء قاضی ایچ او ڈی اسلامک اسٹڈیز اینڈ شرعیہ مائی یونیورسٹی اسلام آباد، ڈاکٹر قندیل عباس ایسوسی ایٹ پروفیسر، آئی آر ڈیپارٹمنٹ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد، ڈاکٹر علی عباس نقوی چیئرمین البصیرہ پاکستان، شہیر حیدر سیالوی سربراہ پاکستان نظریاتی پارٹی تھے۔

اس کانفرنس میں علماء و مشائخ اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کانفرنس میں تین سو سے زائد افراد نے شرکت فرمائی۔ کانفرنس اپنے موضوع کے اعتبار سے بہت اہم تھی اور جیسا کہ ہمارے احباب جانتے ہیں کہ جماعت اہل حرم پاکستان اپنے غزہ کے مظلوم بھائیوں کے لیے وقتاً فوقتاً ایسے پروگرام مرتب کرتی رہتی ہے، جس میں مختلف مکاتب فکر کے قائدین شرکت کرتے ہیں۔ اس کانفرنس کے سامعین میں مدارس، جامعات اور مساجد کے ائمہ اور خطباء نے بھی شرکت کی۔ بندہ ناچیز نے جماعت اہل حرم پاکستان کا اہم ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے آنے والے تمام معزز قائدین، علماء و مشائخ کا شکریہ ادا کیاـ میں نے اپنی معروضات پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں اہل غزہ کے ساتھ ہیں اور ہمارے حکمران جو عالم اسلام پر مسلط کیے گئے ہیں، ان کی ہمدردیاں غزہ، لبنان اور فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہیں۔

ہمارے حکمرانوں کی ہمدردیاں مظلوم فلسطینیوں کے بجائے اسرائیل اور اس کے حواریوں کے ساتھ ہیں۔ ان کی خوشیاں بھی امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ وابستہ ہیں۔ جو کچھ یہ ظالم انہیں کہہ رہے ہیں، یہ اس پر من و عن عمل پیرا ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ آج یہ مظلوم نہ صرف اپنی جنگ لڑ رہے ہیں بلکہ وہ مسلمانوں اور عالم اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیئے۔ ان کے بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے ہمیں زوردار آواز بلند کرنی چاہیئےـ مستقبل ہمیں بتا رہا ہے کہ اگر غزہ اور فلسطین کی یہی صورتحال جاری رہی اور یہ مظلوم شہید ہوتے رہے تو کل وہ دن دور نہیں ہے کہ جب سعودی عرب، اردن، ترکی اور مصر کی بھی باری آجائے گی۔ عالمی منظر نامہ جو ہمارے سامنے ہے، اس سے بالکل عیاں ہو رہا ہے کہ عالم اسلام کی مضبوطی ختم ہو رہی ہے۔

اگر ہمارے حکمرانوں نے غزہ کے مظلوموں کی داد رسی نہ کی تو اسلامی ممالک ایک ایک کرکے امریکہ کی غلامی میں چلے جائیں گے اور اپنا وجود کھو دیں گے۔ ہمیں مل کر اتحاد و یگانگت کے ساتھ اسرائیل کے خلاف نہ صرف آواز اٹھانی ہوگی بلکہ اس کے خلاف علم جہاد بھی بلند کرنا ہوگاـ محترم سامعین آپ جانتے ہیں کہ سٹیج پر بھی مختلف مکاتب فکر کے لوگ بیٹھے ہیں، اسی طرح پنڈال میں بھی تمام مکاتب فکر کے لوگ موجود ہیںـ جماعت اہل حرم تمام مسالک کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی چاہتی ہےـ اس لیے ہم اپنے اس پلیٹ فارم پر مختلف نظریات کے حامل احباب کو جمع کرتے رہتے ہیں۔ ہمارا دو ٹوک موقف ہے کہ آج مغرب، امریکہ، صیہونیت اور یہود و ہنود کی سازشوں کا مقابلہ اکیلا کوئی مکتب فکر نہیں کرسکتا، جب تک ہم اکٹھے ہو کر سیسہ پلائی دیوار کی طرح مضبوط نہیں ہوں گے تو اس وقت تک ہم اسلام کے خلاف ہونے والی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ نہیں کرسکتےـ ہمیں مل کر اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی اور مغرب اور امریکہ کی سازشوں کا متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا۔

‎ڈاکٹر قندیل عباس نے اپنی گفتگو میں کہا کہ تاریخ انسانیت میں ایک انتہائی اہم چیلنج جو زندہ ضمیروں کو درپیش آرہا ہے، وہ حق اور باطل کی پہچان ہے۔ آج کے زمانے میں اگر کسی نے حق اور باطل کی پہچان کرنی ہے تو اسے غزہ میں بپا ہونے والی کربلا کو دیکھنا ہوگا۔ اس طرح کی کربلائیں تاریخ انسانیت میں مختلف مواقعوں پر برپا ہوتی رہی ہیں۔ آج کی کربلا میں بھی اس بات کا اظہار ہے کہ کون کس کی طرف کھڑا ہے۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے سب سے بڑی اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ تاریخ کے صحیح راستے پر کھڑے ہوں اور اہل حق کا ساتھ دیں۔

دربار عالیہ چورہ شریف سے تشریف لانے والے ہمارے محترم مہمان گرامی پیر سید سعادت علی شاہ نے کہا کہ اہل فلسطین نے مہربانی اور رحم کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے مشکل وقت میں یہودیوں کو فلسطین میں رہنے کیلئے جگہ دی تھی اور اب یہ یہودی انہی فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔ ہمیں متحد ہو کر حکومت پاکستان سے گزارش کرنی چاہیئے اور اپیل کرنی چاہیئے کہ وہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دے اور یہ ساتھ ہر طرح سے ہونا چاہیئے۔ ہمیں اپنی حکومت کو یہ بھی کہنا چاہیئے کہ وہ سفارتی سطح پر پوری امت کو بیدار کرے، ایک اچھے اور قابل عمل حل کی طرف امت کو جانا چاہیئے اور مستقل بنیادوں پر ایک معاہدہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معرض وجود میں آنا چاہیئے، ان معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کی داستان ختم ہونی چاہیئے۔

البصیرہ کے چیئرمین ڈاکٹر سید علی عباس نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی کانفرنسز اور سیمینارز کا منعقد کرنا ایک بڑے مقصد کی تکمیل کا ذریعہ ہوتا ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ان کانفرنسز کے ذریعے سے ہم دنیا کے مسلمانوں کو اسلامی ممالک کے حالات سے باخبر رکھیں اور انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے رہیں۔ مائی یونیورسٹی کے ڈاکٹر حافظ محسن ضیاء قاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں نے مشکل وقت میں یہودیوں کو پناہ دی اور آج یہی یہودی غزہ میں فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر بارود کی بارش کر رہے ہیں۔ یہ اسرائیل اس وقت اس مقام تک پہنچ چکا ہے کہ جہاد کے علاوہ اس کا کوئی موثر علاج نہیں ہے۔ اسرائیل پوری دنیا کو اپنا غلام بنانا چاہتا ہے اور مشرق وسطی پر وہ مکمل حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے۔ اس سے پہلے کہ کوئی ایسی ناگفتہ بہ حالت سامنے آئے، امت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئے، ہمیں جیسے بن پائے اہل غزہ کو ان کا حق دلانے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔

‎کانفرنس کے مہمان خصوصی قائد وحدت حضرت علامہ سینیٹر راجہ عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کی تمام مشکلات کی جڑ اللہ پر اعتماد نہ کرنا ہے۔ ہم اعتماد کس پر کر رہے ہیں۔؟ ہم یہودیوں پر، عیسائیوں پر، عالم کفر اور عالم نفاق پر اعتماد کر رہے ہیں۔ یہی ہماری تمام مصیبتوں کی اصل جڑ ہے۔ ہم نے دشمنوں کو دشمن نہیں سمجھا، ہم دشمن کو دوست سمجھ بیٹھے ہیں۔ ہم نے دشمن شناسی میں خطا کھائی ہے۔ آج ہم نے امریکہ کو اپنا دوست سمجھ رکھا ہے، جبکہ ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مجاہدین امریکہ کے زندانوں میں قیدی ہیں۔ رہائی کی ایک ہی صورت ممکن ہے کہ ہم اپنے خدا کی طرف واپس لوٹ آئیں۔

‎پیر طریقت پیرزادہ ڈاکٹر نور الحق قادری سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ غزہ کے معصوم مسلمانوں پر بہت ظلم ہو رہا ہے، مگر وہ پھر بھی ڈٹ کر اسرائیل کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ رات کو اندھیرے میں سوتے بچوں پر بمباری ہوتی ہے اور سینکڑوں دودھ پیتے بچے شہید کر دیئے جاتے ہیں۔ دنیا سے کوئی پوچھ سکتا ہے کہ انسانی حقوق کے یہ بلند بانگ نعرے کدھر گئے ہیں۔ کیا انسانی حقوق صرف یہودیوں کے لیے ہیں، صرف مسیحوں کے لیے ہیں یا صرف گورے چمڑے والے امریکنز کے لیے ہیں۔ ان مظلوم بچوں، خواتین، بوڑھوں اور جوانوں کے لیے نہیں ہیں۔؟

ہمیں بہت دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ہم اپنے حل و عقد اور ارباب اقتدار کو یہ کہتے ہیں کہ وہ عالمی ممالک سے مل کر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے کوئی امن کا راستہ نکالیں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ جنگ جیسا کہ مفتی صاحب نے کہا عرب ممالک تک پھیل جائے گی اور یہ جنگ مغرب اور امریکہ کے دارالخلافوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اس لیے ہمیں اس جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے اہم اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکائے کانفرنس کو افطار اور ڈنر پیش کیا گیا اور منتظمین نے آنے والے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض صاحبزادہ ڈاکٹر کاشف گلزار نعیمی نے سرانجام دیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے اپنے خطاب میں کہا کہ جماعت اہل حرم غزہ کے مظلوم اس کانفرنس کانفرنس کے کر رہے ہیں کے ساتھ کے خلاف ہم اپنے ہیں کہ اور یہ کی طرف رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • اسلامی تہذیب کے انجن کی پاور لائیز خراب ہوگئی ہیں،احسن اقبال
  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب