کوئٹہ:

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے بلوچ یک جہتی کونسل (بی وائی سی) پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے حوالے سے کہا ہے کہ جب ان کی جانب سے توڑ پھوڑ کی گئی، املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور بینک لوٹنے کی کوشش کی گئی تو کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد کے ساتھ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں ہلاک ہوئے افراد کی لاشیں وصول کرنے کا پہلا حق ورثا کا ہے، بی ایل اے دہشت گردوں کو ہیرو بنانے میں مصروف ہے جبکہ بلوچ یکجہتی کونسل (بی وائی سی) لاشیں وصول کرنے کے لیے پرامن احتجاج کے نام پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس میں پانچ خودکش حملے آور موجود تھے جنہوں نے لوگوں کو یرغمال بنایا ہوا تھا، ان پانچ کی لاشیں سول اسپتال لائی گئیں اور نادرا کے ذریعے ان کی شناخت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لاشیں وصول کرنے کا حق ورثا کا ہوتا ہے، 14  فروری کو پانچ لاشیں سول لائی گئیں، 19 تاریخ کو وزیراعظم کوئٹہ آئے، بی وائی سی (بلوچ یکجہتی کمیٹی) کے چند لوگ ان باڈیز کو لینے آئے جس پر قانونی جواب دیا گیا کہ ان کے ورثا کو لائیں اور باڈیز لے جائیں، ان لوگوں نے کہا کہ ہم ہی ان کے وارث ہیں۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کوئٹہ نے کہا کہ بی ایل اے کا وارث کون ہے؟ جواب میں آپ لوگوں پر چھوڑتا ہوں، یہ ان دہشت گردوں کی باڈیز ہیں جنہیں بی ایل اے نے خود اپنے فدائین کہا، بعدازاں زبردستی وہاں سے باڈیز اٹھانے کی کوشش کی گئی جس پر بی وائس سی نے دھرنے اور جلسے کا اعلان کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کا اعلان کیا گیا مگر 36 سے زائد سیف سٹی کیمرے توڑے گئے، 18 سے زائد پول توڑے گئے، کئی سو میٹر آپٹک فائبر جلادی گئی، یونیورسٹی کا دروازہ توڑا گیا، پوسٹ آفس جلا دیا گیا، بینک کا دروازہ توڑ کر کیش لوٹنے کی کوشش کی گئی، جس پر سیکیورٹی اداروں نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا فیصلہ کیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ افطاری کے بعد شام کے ساڑھے سات بجے پتا چلا کہ دو ڈیڈ باڈیز بی ایم سی میں اور ایک باڈی سول اسپتال میں لائی گئی، یہ نہیں پتا کہ وہ پولیس فائرنگ سے مرے یا کسی اور کی گولی تھی، آئی جی نے اعلان کیا کہ پوسٹ مارٹم کیا جائے تاکہ پتا چلے کس کی گولی سے جاں بحق ہوئے، اگر وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے تو ان کی باڈیز اس وقت کیوں نہیں آئیں جب سب کی باڈیز آئی تھیں، پھر 7 بجے یہ باڈیز کہاں سے آگئیں؟ ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، پھر لہڑی قبیلے کے چند ورثا آئے جو باڈی لے گئے اور یہ بچہ آئس کریم بیچتا تھا۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ بی وائی سی (بلوچ یکجہتی کمیٹی) کے پلیٹ فارم سے دو باڈیز کو لے کر ایک اور دھرنا شروع کر دیا گیا بعدازاں وہ تین ہوگئیں، ایک لہڑی قبیلہ لے گیا، دوسرا قلندارنی تھا جو صحبت پور میں کام کرتا تھا اسی طرح ایک اور لڑکا بھی ہوٹل میں کام کرتا تھا، ان باڈیز کو بی ایل اے نے اون کیا اور اہل خانہ سے حاصل کرنے کی کوششیں کی کہ انہیں ہم اپنے حساب سے دفن کریں گے لیکن سیکیورٹی نے ان لاشوں کو دوبارہ حاصل کرکے اہل خانہ کو دیا۔

اعتزاز احمد گورایہ نے کہا کہ میت وصول کرنے کا پہلا حق ورثا کا ہے، بی ایل اے دہشت گردوں کو ہیرو بنانے میں مصروف ہے،  بی وائی سی کے دہشت گردوں نے اپنے احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، ہم یہ حقائق میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں تاکہ انہیں آگاہی ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی ا ئی جی سی ٹی ڈی بی وائی سی گورایہ نے وصول کرنے نے کہا کہ بی ایل اے کی کوشش کی گئی

پڑھیں:

بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید

بلوچستان(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دہشتگردوں نے پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے 2 اہلکار شہید ہوگئے۔

نجی چینل کے مطابق دہشتگردی کا یہ افسوس ناک واقعہ ضلع مستونگ میں پیش آیا، جہاں لیویز کے اہلکار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی سیکیورٹی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ مستونگ میں فائرنگ سے شہید ہونے والے اہلکاروں اور زخمی کو شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کردی، اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ جون 2024 میں بھی بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں دھرنا کمیٹی کے ڈنڈا بردار افراد نے پولیو ٹیم پرحملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 لیویز اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان صوبائی حکومت نے بتایا تھا کہ لیویز اہلکاروں سے اسلحہ اور انسداد پولیو مہم کی ٹیم سے ویکسین چھیننے کی کوشش کی گئی تھی۔

ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے بتایا تھا کہ دھرنا کمیٹی کے ڈنڈا بردار افراد نے پولیو کی ٹیم پر حملہ کیا تھا، اور کلی محمد حسن ٹھیکیدار، کلی میرالزئی اور کلی حاجی باقی جان میں زبردستی مہم کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔

ملزمان نے پولیس، لیویز سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، علاقے میں مزید نفری روانہ کردی گئی تھی۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط

متعلقہ مضامین

  • غلام حسین کو انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین کا اضافی چارج دینے کی منظوری
  • تھانہ ڈیرہ رحیم کی حدود 141/9L میں نابالغ بچے سے زیادتی کی کوشش
  • شہریوں کی ایران اور عراق اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی گئی
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • کراچی، تھانے میں طلبہ کی توڑ پھوڑ، فائرنگ سے 4 زخمی
  • بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • 6500mAh کی بڑی بیٹری، 90W فلیش چارج اور پرو کیمرہ کے ساتھ نیا vivo V50 Lite اب پاکستان میں دستیاب
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • لاہور، تاریخی مقامات پر تھوکنے، کوڑا پھینکنے اور توڑ پھوڑ پر جرمانہ ہوگا
  • سعودی آرامکو اور چینی کمپنی بی وائی ڈی کا کار ٹیک الائنس کا اعلان