مشہور ڈرامہ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ دوبارہ پیش کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کامیابیوں کے تمام ریکارڈ توڑنے والے بھارت کے مشہور ترین ڈرامہ سیریل ”کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی“ کے مداحوں کے لیے خوشخبری آگئی ہے، کیونکہ ایکتا کپور اس مقبول ترین ٹی وی سیریل کو دوبارہ پیش کرنے جا رہی ہیں۔ اور سب سے بڑا سرپرائز یہ ہے کہ اس میں اصل مرکزی جوڑی، امر اوپادھیائے اور اسمرتی ایرانی اپنے یادگار کرداروں میں واپسی کریں گے۔
”پنک ولا“ کی رپورٹ کے مطابق، یہ شو ایک محدود سیریز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے اور اس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ایکتا کپور اور ان کی ٹیم تمام تفصیلات کو خفیہ رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ سابق بھارتی وزیر برائے خواتین و بچوں کی ترقی، اسمرتی ایرانی اپنے مشہور کردار کو دوبارہ نبھانے کے لیے سرگرم ہیں۔
شو کا آغاز اسی یادگار سین سے ہوگا جہاں تُلسی اپنے خاندان کا تعارف کرواتی ہیں، اور یہ سین اصل مقام پر ہی فلمایا جائے گا۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اداکار امر اوپادھیائے نے اپنے موجودہ ڈرامے ”دوری“ سے جلدی علیحدگی اختیار کی تاکہ ”کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی“ کے نئے ورژن میں شامل ہو سکیں۔
یہ خبر سامنے آتے ہی ناظرین میں زبردست جوش و خروش پایا جا رہا ہے اور پرانی یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ ایکتا کپور اس حوالے سے جون میں باضابطہ اعلان کریں گی۔
یہ ڈرامہ پہلی بار سن 2000 میں نشر ہوا تھا اور آٹھ سال تک کامیابی سے چلتا رہا۔
اس کی کہانی گجرات کے پس منظر میں پیش کی گئی تھی، جس میں تُلسی ایک مثالی بہو کے کردار میں نظر آتی ہیں، جو ایک بڑے بزنس مین کے پوتے مہیر ویرانی سے شادی کرتی ہیں اور ازدواجی زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں۔
یہی ڈرامہ تھا جس نے اسمرتی ایرانی کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور انہیں گھر گھر پہچان دلائی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاءاور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاءکے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاءسے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔