وفاقی وزیرصحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ تمام آبادی کا علاج نہیں کرسکتے جدید دنیا کو سامنے رکھ کر ٹیلی میڈیسن پر جانا چاہیے۔

اسلام آباد میں پمز اسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرصحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بنیادی مرکز صحت نہ ہونے کے باعث لوگ بڑے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ گھر کی دہلیز پر دوا اور ڈاکٹر مہیا کرنا ہے۔ تمام آبادی کا علاج نہیں کرسکتے جدید دنیا کو سامنے رکھ کر ٹیلی میڈیسن پرجانا چاہیے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2.

1  ارب کی لاگت سے 7 آپریشن تھیٹر بنائے گئے ہیں۔ جدید آپریشن تھیٹر میں اسٹیٹ آف دا آرٹ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ چیزیں آئیڈیل نہیں لیکن بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ پمز کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر دینے کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ہیلتھ کارڈ پر آنے والے دنوں پر کام کریں گے۔

مزید پڑھیں: اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے مصطفی کمال

وفاقی وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ صحت کا شعبہ اللہ کی مخلوق سے منسلک ہے۔ انسان جب تکلیف میں ہوتا ہے تو اسپتالوں کی طرف آتا ہے۔ غریب سرکاری اسپتالوں میں آتا ہے جبکہ امیر پرائیوٹ اسپتال جا سکتے ہیں۔

دوسری جانب پمز  کے دورے میں مریضوں نے وزیر صحت کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ ایک مریض نے کا کہنا تھا کہ یہاں میڈیسن نہیں مل رہی اور بیڈ میسر نہیں ہیں۔ گزشتہ ماہ ایکسرے کی فلمز ختم تھیں مریضوں کو پرائیویٹ لیبارٹریوں کے چکر لگوائے گئے۔

ایک شخص نے کہا کہ میرا بھائی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے آئی سی یو میں بیڈ نہیں مل رہا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز نے رانا عمران سکندر نے کہا کہ کینسر کے مریض کو آئی سی یو میں بیڈ نہیں دے سکتے۔ مصطفیٰ کمال نے مریضوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے صحافیوں کو بتایا ’’ہم نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ایک تکنیکی وفد کو جلد ہی، تقریباً دو سے تین ہفتوں میں، ایران کے دورے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

یہ بیان اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے گزشتہ ماہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

غریب آبادی نے کہا کہ یہ دورہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ نئے تعلقات کے قیام پر مرکوز ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا ’’یہ وفد ایران اس مقصد سے آ رہا ہے کہ طریقۂ کار پر بات چیت کرے، نہ کہ تنصیبات کے معائنے کے لیے۔‘‘

وہ اقوام متحدہ میں جمعہ کو استنبول میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ مذاکرات سے قبل گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

یہ یورپی ممالک ایران پر اس کے مبینہ طور پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

غریب آبادی نے کہا ’’اگر یورپی ممالک پابندیاں عائد کرتے ہیں تو ہم جواب دیں گے، ہم ردعمل دکھائیں گے۔‘‘

ایران کا متنازع جوہری پروگرام

آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی ایک ٹیم جولائی کے اوائل میں ایران سے واپس ویانا چلی گئی تھی کیونکہ تہران نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔

ایران نے جون میں اپنی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کا جزوی الزام آئی اے ای اے پر بھی عائد کیا ہے۔ جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے کیے، تاہم تہران بارہا اس مقصد کی تردید کر چکا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

امریکہ نے بھی 22 جون کو ایران کے فردو، اصفہان اور نطنز میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے حملے کیے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو ’’کامیاب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان تنصیبات کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے، تاہم کئی ذرائع ابلاغ میں ایسی خفیہ اطلاعات سامنے آئی ہیں جو اس دعوے کی مکمل تصدیق نہیں کرتی ہیں۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ کی یورپی رہنماؤں سے ملاقات

بدھ کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی سے متعلق بات کرتے ہوئے غریب آبادی نے کہا ’’جتنا جلد ممکن ہو، اتنا بہتر ہوگا۔

‘‘ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو آئندہ کسی بھی فوجی کارروائی کو قطعی طور پر مسترد کرنا ہوگا۔

غریب آبادی نے کہا کہ وہ جمعہ کے روز استنبول میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے لیے روانہ ہوں گے۔ یہ تینوں ممالک، چین اور روس کے ساتھ، 2015 کے جوہری معاہدے کے باقی ماندہ فریق ہیں۔ امریکہ اس معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیاں ختم کی گئی تھیں، جس کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

تہران اور واشنگٹن کے درمیان رواں سال عمان کی ثالثی میں پانچ دور کے جوہری مذاکرات ہو چکے ہیں۔

غریب آبادی نے کہا کہ یہ مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق شفافیت کے اقدامات اور امریکی پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہیں۔

دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس ہفتے کہا کہ تہران کا اپنے جوہری پروگرام، بشمول یورینیم افزودگی، کو ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، باوجود اس کے کہ اس کی تنصیبات کو ’’شدید‘‘ نقصان پہنچا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر صحت گلوبل ہیلتھ فورم میں شرکت کیلئے بیجنگ پہنچ گئے
  • ہماری تحریک کا پہلا قدم آل پارٹیز کانفرنس سے ہو گا: مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • گلوبل ہیلتھ فورم 2025 میں شرکت کیلیے وزیر صحت مصطفیٰ کمال بیجنگ روانہ
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کرسکتے، سرفراز بگٹی
  • خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر 37 ارب روپے خرچ
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کرسکتے: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف
  • رجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا الزام
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ