پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے سابق چیئرمین اور کمنٹیٹر رمیز راجہ، انضمام الحق، وقار یونس اور مصباح الحق کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کیں۔

انہوں نے کیپشن میں لکھا کہ آج رات ایک شاندار عشائیہ تھا جس کی میزبانی رمیز راجہ نے کی، ساتھ انہوں نے لکھا کہ شکریہ بھابھی بہترین انتظامات اور مہمان نوازی کے لیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کسی کھلاڑی پر ذاتی تنقید نہیں کی‘، 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں پر تنقید سے متعلق محمد حفیظ کی وضاحت

یہ ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کے رمیز راجہ کے ساتھ اختلافات ختم ہو گئے؟

ہاشم طفیل نے لکھا کہ جب آپ اور رمیز راجہ ایک ساتھ بیٹھتے ہیں، تو آپ اپنے الفاظ دہراتے ہیں جو آپ نے ماضی میں کہے تھے کہ ’میرا بیٹا کرکٹ کے بارے میں رمیز راجہ سے زیادہ جانتا ہے‘۔

When you and Ramiz Raja sit together, you repeat what you said, "My son knows more about cricket than Ramiz Raja.

"

— Hashim Tufail (@PakistaniH47165) April 3, 2025

ایک صارف نے سوال کیا کہ ’حفیظ بھائی آپ کی رمیز راجہ سے دوستی ہو گئی‘۔

Hafeez bhai apki dosti hogy rameez raja se

— J A (@Syedjunaidshah_) April 2, 2025

ایک ایکس صارف نے طنزاً لکھا کہ 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں کے ساتھ ڈنر، یہ کیسے ہو گیا۔ وہ بھی ان کی اتنی بے عزتی کرنے کے بعد۔

90s ke players ke saath dinner, Hein…ye kaise ho gaya???? wo bhi itni straight forward tarike se unki beizzati Karne ke baad

— Ak (@Ak7968469590666) April 3, 2025

ارسلان سرور لکھتے ہیں کہ 90 کی دہائی والوں سے صلح ہو گئی؟

90s walo sy sulaah ho gayee ????

— Arslan Sarwar (@ArslanSarwar51) April 3, 2025

ایک صارف نے کہا کہ رمیز راجہ سے زیادہ کرکٹ میرا بیٹا جانتا ہے یہ آپ نے ہی کہا تھا نا۔

Ramiz raja se better cricket ki knowledge mere bete ko hai yah aapne hi kaha tha na

— Thinker!!!!! (@manishsarangal1) April 3, 2025

واضح رہے کہ رمیز راجا اور محمد حفیظ کے درمیان سرد جنگ کا آغاز اس وقت ہوا، جب ورلڈ کپ 2019ء کے بعد رمیز حسن راجا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ محمد حفیظ اور شعیب ملک کو اب قومی ٹیم کے لیے منتخب نہیں کرنا چاہیے۔

دوسری طرف محمد حفیظ نے رمیز راجا کے بارے میں ماضی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی کرکٹ کے بارے میں سوچ کا معیار یہ ہے کہ وہ ان کے بیٹے روشان سے بھی کم ہے۔ محمد حفیظ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے (اس وقت) 12سال کے بیٹے کو رمیز راجہ سے زیادہ کرکٹ کا علم ہے۔

 محمد حفیظ کا گزشتہ دنوں ایک بیان سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا جس میں انہوں نے 90 کی دہائی میں پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے کوئی میراث نہیں چھوڑ کر گئے اور نہ انہوں نے کوئی آئی سی سی ایونٹ جتوایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان کرکٹ رمیز راجہ کرکٹ بورڈ محمد حفیظ محمد حفیظ اور رمیز راجہ اختلافات

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ کرکٹ بورڈ محمد حفیظ محمد حفیظ اور رمیز راجہ اختلافات محمد حفیظ انہوں نے کی دہائی کے ساتھ لکھا کہ کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔

میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔

واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔

میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟

بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔

آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔

ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ؛ پاکستان سعودی عرب تاریخی دفاعی معاہدہ ہوگیا
  • ایشیا کپ، پاکستان آج یو اے ای کے خلاف میچ کھیلے گا یا نہیں؟ معاملہ سنگین ہوگیا
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • ایشیا کپ تنازع: دبئی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی آج ہونے والی پریس کانفرنس ملتوی
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  • ہماری ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر غلط کیا: دبئی میں بھارتی شائقین کی اپنی ٹیم پر تنقید
  • ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
  • کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
  • کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
  • بھارتی کھلاڑیوں کو ہاتھ نہ ملانے کی ہدایت کس نے دی تھی؟ نام سامنے آگیا