مودی سرکار نے مسلمانوں کی اوقاف ہتھیانے کے لیے ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بھارت کی نریندر مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں وقف املاک یعنی مسلمانوں کے مذہبی، تعلیمی اور خیراتی استعمال کے لیے مختص اراضی اور اثاثوں کے انتظام میں ردوبدل کی کوشش کی گئی ہے۔
مجوزہ تبدیلیوں نے حزب اختلاف کے رہنماؤں اور مسلم گروپوں میں تشویش کو جنم دیا ہے، انہیں خدشہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کے املاک پر حقوق کمزور ہو سکتے ہیں۔
وقف (ترمیمی) بل، جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پیش کیا ہے، مرکزی وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم نمائندوں کو شامل کرنے کی راہ کھولتا ہے۔ یہ حکومت کو متنازعہ وقف املاک کی ملکیت کا تعین کرنے کا اختیار بھی دیتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ترمیمی بل حکومت کو ایسے اثاثوں پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار دے سکتا ہے جو تاریخی طور پر مسلم کمیونٹی کے زیر انتظام ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں حیران کن اضافہ
واضح رہے کہ وقف املاک، جنہیں فروخت یا منتقل نہیں کیا جا سکتا، پورے ہندوستان میں تقریباً 900,000 ایکڑ پر محیط ہیں، جس سے وہ ملک کی سب سے بڑی جدائیدادوں میں شامل ہیں۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے بہت سی جائیدادوں کا نظم و نسق خراب ہے، جس سے صرف منتخب اشرافیہ کے مسلم خاندانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بل کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’مسلم نواز اصلاحات‘ قرار دیا جس کا مقصد بدعنوانی کو روکنا اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
تاہم، حزب اختلاف کے رہنما اور اسلامی تنظیمیں اس اقدام کو وقف اثاثوں پر مسلمانوں کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو ’گھس بیٹھیے‘ بول دیا، سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کمال فاروقی نے سوال کیا کہ آخر ہندو مندر بورڈ کے لیے بھی ایسی ہی ترمیم کیوں تجویز نہیں کی گئی؟
ناقدین اس ترمیم کو ایسے وسیع تر الزامات سے جوڑتے ہیں ، جن کے مطابق مودی سرکار نے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مسلم کمیونٹی کو پسماندہ کر دیا ہے۔
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وقف (ترمیمی) بل ایک ایسا ہتھیار ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے پرسنل قوانین اور جائیدادوں کے حقوق کو غصب کرنا ہے۔
The Waqf (Amendment) Bill is a weapon aimed at marginalising Muslims and usurping their personal laws and property rights.
This attack on the Constitution by the RSS, BJP and their allies is aimed at Muslims today but sets a precedent to target other communities in the future.…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) April 2, 2025
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس، بی جے پی اور ان کے حلیفوں کی طرف سے آئین پر یہ حملہ آج مسلمانوں پر ہوا ہے لیکن مستقبل میں دوسری برادریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مثال ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس قانون سازی کی سختی سے مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ ہندوستان کے تصور پر حملہ کرتا ہے اور آرٹیکل 25، مذہب کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت راہل گاندھی نریندر مودی وقف ترمیمی بلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت راہل گاندھی کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔