وزیراعلیٰ بلوچستان خوفزدہ ہیں کہ ہم انکی کرسی نہ چھین لیں، اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مستونگ میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم کرینگے کہ کوئٹہ میں کس جگہ بیٹھنا اور احتجاج کرنا ہے، آپ نہیں کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے ترجمان حکومت بلوچستان، ڈی آئی جی کوئٹہ اور ڈی سی کوئٹہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ہم کریں گے کہ کوئٹہ میں کس جگہ بیٹھنا اور احتجاج کرنا ہے، آپ نہیں کریں گے۔ یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم کوئٹہ میں بیٹھیں یا ہاکی گراؤنڈ میں، یہ فیصلہ آپ کا نہیں، ہمارا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مستونگ میں جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ آپ ساتھیوں کی تکالیف و مشکلات ہمارے سرخرو ہونے کا سبب بنیں گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو خوف ہے کہ لانگ مارچ کے شرکاء مجھ سے وزیراعلیٰ کی کرسی چھیننا چاہتے ہیں۔ ہم وزیراعلیٰ اور اس کے ساتھیوں کے ضمیر کو جگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج شام کو دھرنے کے مقام سے ایک اہم اعلان کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔