مرغی اور سبزیوں کی قیمت میں بڑی کمی، نئی قیمتیں سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پشاور میں مرغی اور سبزیوں کی قیمت میں بڑی کمی ہو گئی، لاہور میں بھی نئی قیمتیں سامنے آ گئیں۔
پشاور میں مرغی کی قیمت میں 35 روپے فی کلو کمی ہوئی ہے، سرکاری نرخنامے میں زندہ برائلر مرغی کی فی کلو قیمت 570 سے کم ہو کر 535 روپے ہو گئی ہے۔
سرکاری نرخنامے کے مطابق پشاور میں فی کلو ٹماٹر 55 روپے سستے ہوگئے ہیں، نئی قیمت 60 روپے مقرر کی گئی ہے، لیموں کی قیمت 300 سے کم ہو کر 180 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔مٹر بھی 20 روپے سستے ہوئے ہیں، نئی قیمت 120 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے، فی کلو کریلا 80 سے کم ہو کر 50 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہاہے،پیاز اور آلو کی فی کلو قیمت 60 روپے کلو، لہسن 500 اور ادرک 400روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔
لاہور میں سرکاری نرخنامے میں برائلر گوشت کی قیمت 595 روپے فی کلو کی سطح پر برقرار ہے، زندہ برائلر مرغی کا تھوک ریٹ 397 روپے کلو اور پرچون ریٹ 411 روپے کلو ہے، انڈے 264 روپے درجن ہیں۔
لاہورانتظامیہ کی جانب سے سبزیوں اور پھلوں کے سرکاری ریٹ بھی جاری کر دیے گئے ہیں، پیاز درجہ اول 45 روپے کلو، آلو 50 روپے کلو، ٹماٹر 55 روپے کلو اور سبز مرچ 100 روپے کلو ہے۔ادرک کی قیمت 425 روپے کلو، لہسن چائنہ کی قیمت 590 روپے کلو، فارمی کھیرے کی قیمت 30 روپے کلو، میتھی 55 روپے، بینگن کی قیمت 50 روپے کلو، پھول گوبھی کی قیمت 30 روپے کلو اور شلجم کی قیمت 30 روپے کلو مقرر کی گئی ہے۔
سرکاری نرخ نامے میں شملہ مرچ کی قیمت 60 روپے کلو، لیموں چائنہ کی قیمت 110 روپے کلو، مٹر کی قیمت 115 روپے کلو، گھیا کدو 50 روپے کلو، گاجر چائنہ کی قیمت 50 روپے کلو اور بھنڈی کی قیمت 220 روپے کلو ہے۔سرکاری نرخنامے کے مطابق لاہور میں ایرانی سیب کی قیمت 290 روپے کلو، سیب کالا کولو کی قیمت 325 روپے کلو، امرود کی قیمت 210 روپے کلو ہے جبکہ درجہ اول کیلا 260 روپے درجن ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری نرخنامے روپے کلو اور روپے فی کلو روپے کلو ا کی قیمت گئی ہے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4