اسرائیل سے قربت، ہنگری کا آئی سی سی سے دستبرداری کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
ہنگری کی حکومت کے چیف آف اسٹاف گرجیلی گولیاس نے اعلان کیا کہ دستبرداری کا باضابطہ عمل شروع کیا جا رہا ہے، جو ایک سال میں مکمل ہوگا۔ ہالینڈ جہاں آئی سی سی کا ہیڈکوارٹر ہے، اس نے کہا کہ اس دوران ہنگری کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ اسلام ٹائمز۔ ہنگری کی حکومت نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر رکھا ہے اور یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا، جب نیتن یاہو سرکاری دورے پر ہنگری پہنچے ہیں۔ ہنگری کے دائیں بازو کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے نومبر میں نیتن یاہو کو اس وقت دورے کی دعوت دی تھی، جب ایک روز قبل آئی سی سی نے غزہ میں جنگی جرائم پر ان کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ ہنگری عالمی فوجداری عدالت کا بانی رکن ہونے کے باوجود کسی بھی وارنٹ پر عمل درآمد کرنے سے انکاری ہے۔ ہنگری کے وزیراعظم نے آئی سی سی کے فیصلے کو "بے شرم، خود غرض اور ناقابل قبول" قرار دیا تھا۔ ہنگری نے 1999ء میں آئی سی سی کے معاہدے پر دستخط کیے اور 2001ء میں اس کی توثیق کی، مگر اسے ملکی قانون کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
ہنگری کی حکومت کے چیف آف اسٹاف گرجیلی گولیاس نے اعلان کیا کہ دستبرداری کا باضابطہ عمل شروع کیا جا رہا ہے، جو ایک سال میں مکمل ہوگا۔ ہالینڈ جہاں آئی سی سی کا ہیڈکوارٹر ہے، اس نے کہا کہ اس دوران ہنگری کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو کو ہنگری کے وزیراعظم اوربان کی مسلسل حمایت حاصل رہی ہے اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف یورپی یونین کے اقدامات کو کئی بار روکا ہے۔ آئی سی سی کے مطابق نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع پر غزہ میں شہریوں کے خلاف حملے، قتل اور قحط کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کے بدترین حملوں کے نتیجے میں 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا، امریکی صدر
آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا، امریکی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ امکان ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں معلوم ہو جائے گا آیا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس غزہ میں اسرائیل کے خلاف جنگ بندی کے لیے اُس تجویز کو قبول کیا ہے جسے وہ ’آخری پیشکش‘ قرار دے چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعہ کو امریکی میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اُنہوں نے سعودی عرب سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کو وسعت دی جا سکے، یہ وہ سفارتی معاہدہ ہے جس کے تحت اُن کی پہلی مدت صدارت میں اسرائیل اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے پر بات ہوئی تھی۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اُن شرائط کو تسلیم کر چکا ہے جو حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے درکار ہیں، اور اس مدت کے دوران فریقین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کریں گے۔
جمعے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک پر رضامندی ظاہر کی ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ ’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہمیں اگلے 24 گھنٹوں میں پتہ چل جائے گا‘۔
حماس کے قریبی ذرائع کے مطابق، اسلامی تنظیم نے اس امریکی حمایت یافتہ تجویز کے حوالے سے یہ ضمانتیں مانگی ہیں کہ یہ جنگ بندی بالآخر اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
اسرائیل کے دو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی تفصیلات پر ابھی کام جاری ہے۔
غزہ کے حکام کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کے فوجی حملوں میں اب تک 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اس جنگ نے غزہ میں شدید غذائی بحران پیدا کر دیا ہے، پوری آبادی کو اندرونِ ملک بے گھر کر دیا ہے اور اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے الزامات اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے مقدمات کو جنم دیا ہے، اسرائیل ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اس سے قبل رواں سال 18 مارچ کو دو ماہ کی جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں غزہ کا امریکی کنٹرول سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوامِ متحدہ اور فلسطینیوں نے ”نسلی تطہیر“ کی تجویز قرار دے کر شدید مذمت کی۔
صدر ٹرمپ نے ٹیرف کے حوالے سے خطوط ارسال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو 10 سے 12 ممالک کو خطوط مل جائیں گے۔
معاہدہ ابراہیمی
صدر ٹرمپ نے معاہدہ ابراہیمی پر اس وقت تبصرہ کیا جب ان سے امریکی میڈیا کی اس رپورٹ سے متعلق سوال کیا گیا جس میں جمعرات کی شب وائٹ ہاؤس میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات کا حوالہ دیا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’زیر بحث امور میں معاہدہ ابراہیمی بھی شامل تھا، میرے خیال میں بہت سے ممالک معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے جا رہے ہیں‘، اور اس کی وجہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کو قرار دیا۔
امریکی ویب سائٹ ’ایکسی اوس‘ کے مطابق ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف، عبدالرحیم موسوی سے فون پر بات چیت بھی کی۔
ٹرمپ اور سعودی وزیر دفاع کی یہ ملاقات اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں رحیم یار خان: کچے کے علاقے میں پولیس کا آپریشن، 13مغوی مزدوربازیاب اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا سلسلہ جاری، انڈیکس ایک لاکھ 31 ہزار سے تجاوز کرگیا دریا میں تصویر بنوارہے تھے، سانحہ سوات میں زندہ بچ جانیوالے شخص نے کیا بتایا؟ پانچ ملکوں کو جنگ سے روکا، امن کے نوبل انعام کا بہترین امیدوار ہوں: ٹرمپ روس افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا اسرائیلی فوج کا غزہ میں امدادی کیمپ پر حملہ، 82فلسطینی شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم