چیٹ جی پی ٹی نے اشتہار بنانے والی کمپنیوں کے پیٹ پر بھی لات مار دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اوپن اے آئی کے جدید ترین امیج جنریٹر ”GPT-4o“ نے مارکیٹنگ کے انداز کو بدل کر رکھ دیا ہے، جس کے ذریعے کاروبار اب بغیر کسی ماڈل، فوٹوگرافر یا گرافک ڈیزائنر کی خدمات حاصل کیے اعلیٰ معیار کے اشتہاری مواد تیار کر سکتے ہیں۔
یہ ٹول گزشتہ ہفتے متعارف کرایا گیا اور محدود تعداد میں مفت دستیاب ہے، جس نے عام صارفین کو اپنی خاندانی تصاویر کو اسٹوڈیو گِبلی اسٹائل کے فن پاروں میں تبدیل کرنے کا موقع دیا۔ تاہم، اشتہاری صنعت پر اس کے اثرات زیادہ نمایاں رہے، جہاں پروڈکٹ پوسٹرز اور ویڈیوز نے ریونیو کا ایک بڑا حصہ تشکیل دیا۔
اب کاروباری حضرات اور پروڈکٹ مالکان بغیر کسی اضافی لاگت یا زیادہ سے زیادہ 20 ڈالر کے ChatGPT Plus سبسکرپشن کے ذریعے اشتہاری مواد بنا سکتے ہیں۔
اس پیش رفت نے تشویش بھی پیدا کر دی ہے کہ ہزاروں ماڈلز، فوٹوگرافروں، ویڈیو ایڈیٹرز اور ڈیزائنرز کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے، کیونکہ اے آئی تخلیقی شعبوں میں روایتی ملازمتوں کی جگہ لے رہا ہے۔
اے آئی سے تیار کردہ اشتہارات کی جدت
GPT-4o کی مدد سے صارفین کسی بھی موجودہ پوسٹر میں پروڈکٹ کی تصویر بدل سکتے ہیں اور سادہ انگریزی ہدایات کے ذریعے اسے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ یہ فیچر بے مثال مستقل مزاجی فراہم کرتا ہے اور اس سے پہلے کے اے آئی ماڈلز میں موجود ٹیکسٹ رینڈرنگ کے مسائل کو بھی حل کرتا ہے۔
کم لاگت اور زیادہ کارکردگی
خاص طور پر چھوٹے کاروبار اب اپنے اشتہاری مواد کو خود تیار کر سکتے ہیں، جس سے مہنگے تخلیقی ماہرین پر انحصار کم ہو جائے گا۔
یہ ٹول انفوگرافکس، پروڈکٹ میک اپس، اور درست ٹیکسٹ پلیسمنٹ کے ساتھ لوگو بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
تخلیقی صنعت پر اثرات
GPT-4o جہاں ڈیزائننگ کو عام افراد کے لیے قابلِ رسائی بنا رہا ہے، وہیں یہ تخلیقی پیشوں پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔
جیسے جیسے اے آئی ترقی کر رہا ہے، مختلف صنعتوں کو اس تیزی سے بدلتے منظرنامے میں خود کو ڈھالنا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سکتے ہیں اے ا ئی رہا ہے
پڑھیں:
کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیروبی (انٹرنیشنل ڈیسک) کینیا میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان بڑھنے لگا۔ گزشتہ 40 سال کی بدترین خشک سالی کے باعث ملک بھر میں بڑی تعداد میں گائے اور بیل مر گئے۔ ملک کو 2021 ء اور 2022 ء میں مسلسل کم بارش کاسامنا رہا،جس کے بعد نیم خانہ بدوش سامبورو برادری سے تعلق رکھنے چرواہوں نے دیگر مویشیوں کی جگہ صرف اونٹ پالنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ اونٹ خشک گھاس پر گزارا کر سکتے ہیں، ایک ہفتے سے زیادہ بغیر پانی کے رہ سکتے ہیں اور گائے کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ دودھ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اونٹ شمالی کینیا جیسے علاقے میں ایک ناگزیر متبادل بنتے جا رہے ہیں۔