منوج کمار نے شاہ رخ خان پر 100 کروڑ ہرجانے کا مقدمہ کیوں کیا تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بھارت کے لیجنڈری اداکار منوج کمار نے ایک موقع پر بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان پر 100 کروڑ ہرجانے کا مقدمہ دائر کردیا تھا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ اس تنازعے کی اصل وجہ کیا تھی؟
2007 میں فلم ’اوم شانتی اوم‘ کی ریلیز نے بالی ووڈ میں ہلچل مچا دی تھی، لیکن فلم کا ایک خاص سین اداکار منوج کمار کےلیے ناقابل قبول ثابت ہوا۔
فلم میں شاہ رخ خان کے کردار اوم پرکاش مکھیجا کا ایک سین، جس میں وہ منوج کمار کا پاس چرا کر فلم پریمیئر میں داخل ہوتے ہیں اور پولیس ان کے ہاتھ سے چہرہ ڈھانپنے کے انداز کی وجہ سے انہیں پہچان نہیں پاتی، اس لیجنڈری اداکار کو ناگوار محسوس ہوا۔
منوج کمار نے فلم سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سین کو فلم سے نکال دیں، جس پر فریقین نے اتفاق کیا۔ شاہ رخ خان نے معافی مانگتے ہوئے کہا، ’’میں بالکل غلط تھا.
لیکن یہ معاملہ 2013 میں دوبارہ زندہ ہوگیا جب فلم کو جاپان میں دوبارہ ریلیز کیا گیا اور وہی متنازع سین شامل کیا گیا جس پر منوج کمار نے اعتراض کیا تھا۔ اس بار آنجہانی اداکار نے شاہ رخ خان اور ایروس انٹرنیشنل کے خلاف 100 کروڑ روپے کے معاوضے کا مقدمہ دائر کردیا۔
منوج کمار کے وکیل نے کہا، ’’شاہ رخ خان نے پہلے وعدہ کیا تھا لیکن انہوں نے جاپان میں یہی غلطی دہرائی... کوئی ذاتی معافی نہیں دی گئی۔‘‘
منوج کمار نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’انہوں نے میری بے عزتی کی ہے۔ عدالت نے 2008 میں ہی انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ اس سین کو تمام پرنٹس اور براڈکاسٹ مواد سے ہٹا دیں۔‘‘
طویل قانونی جنگ کے بعد منوج کمار نے مقدمات واپس لے لیے، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ قانونی کارروائی سے شاہ رخ خان اور فرح خان میں ذمے داری کا احساس پیدا نہیں ہوا۔
’پورب اور پچھم‘ اور ’کرانتی‘ جیسی وطن پرست فلموں کےلیے مشہور منوج کمار 87 سال کی عمر میں ممبئی کے کوکلیابن دھیروبھائی امبانی اسپتال میں دل کے عارضے کے باعث انتقال کرگئے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان
پڑھیں:
سدھو موسے والا کو کیوں قتل کیا؟ گینگسٹر کا بی بی سی کو انٹرویو
بھارت کے عالمی شہرت یافتہ ہپ ہاپ گلوکار سدھو موسے والا کے بہیمانہ قتل کی ایسی معلومات منظر عام پر آئی ہیں جو اس سے قبل کسی کے علم میں نہ تھیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں یہ معلومات 2022 میں دن دیہاڑے کیے گئے سفاکانہ قتل کے ماسٹر مائنڈ گینگسٹر گولڈی برار نے دی۔
گولڈی برار کے بارے میں امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سے کینیڈا فرار ہوگیا تھا اور تاحال وہیں چھپا ہوا ہوا ہے۔
قتل کو تین سال مکمل ہونے کے بعد بھی اب تک نہ کوئی مقدمہ چلا اور نہ ہی ماسٹر مائنڈ گولڈی برار گرفتار ہو سکا ہے جس نے میڈیا کے ذریعے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
بی بی سی نے طویل جدوجہد کے بعد گینگسٹر گولڈی برار سے رابطہ قائم کیا اور چھ گھنٹوں پر مشتمل وائس نوٹسز کے تبادلے میں انٹرویو مکمل کیا۔
گولڈی برار نے بی بی سی کو بتایا کہ سدھو موسے والا کی اکڑ برداشت سے باہر ہوگئی تھی۔ اس نے ایسی غلطیاں کیں جنہیں معاف نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ یا وہ بچتا یا ہم۔
قتل کی وجہ بتاتے ہوئے گولڈی برار نے مزید کہا کہ سدھو موسے والا اور گینگ لیڈر لارنس بشنوی 2018 سے رابطے میں تھے۔
گولڈی برار کے بقول گلوکار سدھو موسے والا لارنس بشنوئی کو "گڈ مارننگ" اور "گڈ نائٹ" کے میسجیز بھیجتے تھے مگر جب سدھو نے ہمارے مخالف بمبیہا گینگ کے کبڈی ٹورنامنٹ کو سپورٹ کیا تو بشنوی ناراض ہوگئے۔
بعد ازاں لارنس بشنوی کے قریبی ساتھی وکی مدھوکھیڑا کے قتل نے سدھو اور بشنوئی کے تعلقات کو مزید بگاڑ دیا۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق بھی سدھو موسے والا کے قریبی دوست شگنپریت سنگھ کو اس قتل میں سہولت کار قرار دیا گیا تھا۔
قتل کی اس واردات میں اپنے دوست کے ملوث ہونے کی سدھو موسے والا نے ہمیشہ تردید کی لیکن گینگسٹرز نے مان لیا کہ سدھو دشمن گینگ کے ساتھ کھڑا تھا۔
گولڈی برار کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کئی بار انصاف کی کوشش کی، لیکن جب شنوائی نہیں ہوئی تو خود ہی فیصلہ لینا پڑا۔ جب شرافت کو کوئی نہ سنے تو بندوق کی آواز سنی جاتی ہے۔
جب بی بی سی نے سوال کیا کہ بھارت میں قانون اور انصاف کا نظام موجود ہے تو برار نے جواب دیا کہ یہ سب صرف طاقتور لوگوں کے لیے ہے۔ عام لوگوں کو انصاف نہیں ملتا۔
قتل کی رات کیا ہوا تھا؟یہ 2022 کی ایک گرم شام تھی جب سدھو موسے والا پنجاب کے ایک گاؤں کے قریب اپنی سیاہ SUV میں گھوم رہے تھے کہ دو گاڑیوں نے ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔
ایک تنگ موڑ پر ایک گاڑی نے گلوکار کی SUV کو دیوار سے لگا دیا اور گینگسٹرز نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔ سدھو کو 24 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔