جرمنی: ہر چھ منٹ بعد ایک چوری، سالانہ نقصان 350 ملین یورو
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) جرمنی میں ہر چھ منٹ کے وقفے سے کسی ایک گھر میں چوری کی جا رہی ہے۔ جرمن انشورنس انڈسٹری کی جنرل ایسوسی ایشن (جی ڈی وی) نے جمعے کے روز بتایا کہ سن 2024 میں انشورنس کمپنیوں نے گھروں اور اپارٹمنٹس میں 90 ہزار چوریوں کے واقعات ریکارڈ کیے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً برابر ہیں۔
تاہم رہائشی چوریوں سے ہونے والا مالی نقصان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سن 2024 میں انشورنس کمپنیوں نے 350 ملین یورو ادا کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 ملین یورو زیادہ بنتے ہیں۔جی ڈی وی کی نائب چیف ایگزیکٹو آنیا کیفر روہرباخ نے بتایا، ''چور وہ چیزیں لے جاتے ہیں، جو فوری طور پر پیسوں میں تبدیل کی جا سکیں اور آج کل اس میں مہنگی ٹیکنالوجی جیسے اسمارٹ فونز، کیمرے اور کمپیوٹرز شامل ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ فی چوری کا اوسط نقصان بھی شاید اسی وجہ سے 3600 یورو سے بڑھ کر 3800 یورو ہو گیا ہے۔ حفاظتی اقدامات کی سفارشاتایسوسی ایشن نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو چوری سے محفوظ بنانے والے تالوں سے لیس کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ الارم سسٹم نصب کرنے سے سکیورٹی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات چوروں کے لیے گھروں میں داخلہ مشکل بنا سکتے ہیں۔ چوریوں کے رجحان میں اضافہکورونا وبا کے دوران چوریوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی لیکن اس کے بعد تین سال تک اس رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا لیکن سن 2024 میں چوریوں کی تعداد اس سے گزشتہ سال کے برابر رہی۔ طویل مدتی تناظر میں، موجودہ اعدادوشمار گزشتہ 20 برسوں کی بلند ترین سطح یعنی سن 2015 میں ایک لاکھ اسی ہزار چوریوں کے واقعات سے اب بھی کافی کم ہیں۔
مالیاتی بوجھ اور معاشرتی اثراتانشورنس کمپنیوں پر بڑھتا ہوا مالی بوجھ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چور اب زیادہ قیمتی اشیا کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی مانگ اور اس کی آسان دستیابی چوروں کے لیے ایک بڑا ہدف بن گئی ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف انشورنس ادائیگیوں میں اضافہ کیا بلکہ شہریوں میں تحفظ کے احساس کو بھی متاثر کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک معاشی حالات کو بہتر اور سماجی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، چوریوں کے واقعات مکمل طور پر ختم کرنا مشکل رہے گا۔
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چوریوں کے
پڑھیں:
بلو اسکائی کے صارفین 40 ملین سے تجاوز، نیا فیچر ’ڈس لائک‘ متعارف
ڈی سینٹرلائزڈ سوشل نیٹ ورک بلو اسکائی نے صارفین کی تعداد 40 ملین سے تجاوز کرنے کے بعد نیا ’ڈس لائک‘فیچر متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد صارفین کے فیڈ اور مواد کی درجہ بندی کو بہتر بنانا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ فیچر صارفین کو اُن پوسٹس کی نشاندہی کرنے کی سہولت دے گا جنہیں وہ اپنی فیڈ میں دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے۔ اس سے پلیٹ فارم کا الگورتھم صارفین کی ترجیحات کو سمجھنے اور متعلقہ مواد کو سامنے لانے میں مدد حاصل کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایکس کے مقابلے میں بلیواسکائی پاکستان میں کیوں مقبول ہورہا ہے؟
بلو اسکائی نے واضح کیا کہ نیا فیچر منفی رویوں کو فروغ دینے کے بجائے فیڈ کی شخصی نوعیت بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ مقصد ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں بات چیت دلچسپ، حقیقی اور بااحترام ماحول میں ہو۔
’ڈس لائک‘ کے ساتھ ساتھ بلو اسکائی نئے فیچرز جیسے ’سوشل نیبرہڈز‘، ڈیزائن اپ ڈیٹس اور ریپلائی سسٹم میں بہتری پر بھی کام کررہا ہے۔ ’سوشل نیبرہڈز‘ کے تحت اُن صارفین کی پوسٹس کو ترجیح دی جائے گی جو ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ تعامل رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’بلیو اسکائی‘ میں خاص چیز کیا ہے؟
مزید برآں پلیٹ فارم اسپیم، منفی یا غیر متعلقہ تبصروں کی نشاندہی اور اُنہیں نیچے دکھانے کے لیے اپنے ماڈل میں بھی بہتری لا رہا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ اپ ڈیٹس صارفین کے تجربے کو مزید بہتر بنانے اور پلیٹ فارم کو زیادہ محفوظ اور متوازن سوشل نیٹ ورک بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلیو اسکائی ڈس لائیک فیچر سوشل میڈیا