ایران کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، بن سلمان سے ایرانی صدر کی ٹیلی فونک گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر سے گفتگو میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب علاقے میں ہر قسم کی کشیدگی اور بدامنی دور کرنے میں مدد کے لئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے عید الفطر کے موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کال کی۔ ایرانی صدر نے سعودی ولی عہد سے گفتگو میں کہا کہ ایران جنگ کا خواہاں نہیں اور نہ ہی ایٹمی ہتھیاروں کو اپنے ڈاکٹرائن کا حصہ سمجھتا ہے، لیکن ایران کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جمعرات تین اپریل 2025 کی رات سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں انہیں، سعودی فرمانروا اور اس ملک کے عوام کو عیدالفطر کی مبارکباد پیش کی۔
انھوں نے رمضان المبارک کی عبادات، قرآن کریم اور اس مبارک مہینے کو مسلمانوں کے مشترکات کی یاد دہانی کے لئے بہترین موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان ممالک اپنے مشترکات کی بنیاد پر وحدت اور یکجہتی کے ذریعے پورے خطے کے لئے میں اعلی ترین سطح پر امن و سلامتی اور پیشرفت کا ماحول برقرار رکھ سکتے ہیں۔ صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اگر ہم ایک دوسرے سے متحد ہوجائيں تو بعض اسلامی ملکوں منجملہ فلسطین اور غزہ کے عوام کے خلاف ظلم و جارحیت کو روک سکتے ہیں۔ ایرانی صدر نے مسلمان اور پڑوسی ملکوں کے اتحاد و تعاون کے بارے میں سعودی ولی عہد کے بیان اور نظریات کی قدردانی کی۔
انہوں نے سعودی ولی عہد سے کہا کہ جیسا کہ آپ نے خود کہا ہے کہ اگر اسلامی ممالک ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ لیں تو غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو روک سکتے ہیں، امن و استحکام قائم کرسکتے ہیں اور علاقے کی ترقی کے لئے زیادہ سے زيادہ مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔ ایرانی صدر نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں سعودی ولی عہد کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی جنگ طلب نہیں رہا، ایٹمی توانائی سے متعلق سرگرمیاں، ماضی کی طرح آئندہ بھی مکمل طور پر فیکٹ چیکنگ مانیٹرنگ میں رہ سکتی ہیں۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دو طرفہ مفادات اور باہمی احترام کی بنیاد پر بعض اختلافات کو برطرف کرنے کے لئے مذاکرات اور افہام و تفہیم کے لئے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک سے جنگ نہيں چاہتے، لیکن اپنے دفاع میں تردد سے ہرگز کام نہیں لیں گے اور اس حوالے سے ہماری صلاحیت اور آمادگی آخری سطح تک ہے۔ دوسری جانب سعودی ولی عہد نے بھی ایران کے صدر اور عوام کو عیدالفطر کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ امید ہے کہ ہم باہمی تعاون بڑھا کر خطے کی سلامتی، استحکام اور ترقی کے لئے زیادہ کامیابیاں حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب علاقے میں ہر قسم کی کشیدگی اور بدامنی دور کرنے میں مدد کے لئے تیار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی ولی عہد ڈاکٹر مسعود ایرانی صدر نے کہا کہ سکتے ہیں کے لئے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام