Islam Times:
2025-06-09@13:04:34 GMT

مسئلہ فدک۔۔۔ ایک علمی اختلاف یا سیاسی الجھن؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

مسئلہ فدک۔۔۔ ایک علمی اختلاف یا سیاسی الجھن؟

اسلام ٹائمز: فدک کا مسئلہ محض حکومت اور اپوزیشن، جائیداد و وراثت یا زمین کی ملکیّت کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ یہ معصوم اور غیر معصوم کے علم کا مسئلہ ہے۔ علمی اختلاف کا یہ مسئلہ آپکو صرف فدک میں ہی نہیں بلکہ ساری تاریخِ اسلام میں حتی کہ فقہی دنیا میں بھی جابجا نظر آئے گا۔ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے، چنانچہ قیامت کے دن بھی اُمّت اسی مسئلے میں گرفتار ہوگی، چونکہ ہر شخص کو اُسی کے ساتھ محشور کیا جائے گا، جس سے اُسے نے علم حاصل کیا تھا اور جسے اُس نے اپنا امام مانا تھا۔ تحریر: ڈاکٹر نذر حافی

یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حدیث جو قرآن کے خلاف ہو، اُسے ردّ نہ کیا جائے؟ بلکہ ردّ کرنے کے بجائے اُسے اتنی زیادہ اہمیت دی جائے کہ اُس کی بنیاد پر نبی ؐ کی بیٹی ؑ کو جھٹلا دیا جائے؟ یہ سب بظاہر  ممکن نہیں لگتا۔ یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ فدک کا معاملہ خلافت راشدہ کے دور کا اہم واقعہ ہے۔ یہ کوئی احساساتی یا جذباتی مسئلہ نہیں۔ دراصل فدک مدینے کے قریب ایک زرخیز علاقہ تھا۔ ہمارے نبیؐ کے وصالِ مبارک کے بعد فدک کا یہ علاقہ مسلمانوں کے درمیان نزع و اختلاف کا باعث بنا۔ مسلمانوں کی حکومت نے حضرت فاطمہؑ کو مانگنے اور دربار میں گواہ  پیش کرنے کے باوجود فدک نہیں دیا۔ وقت گزرتا گیا اور وقت کے ساتھ ساتھ  یہ اختلاف نسل در نسل موضوع بحث بنتا گیا۔ صدرِ اسلام کے سب لوگ یہ جانتے تھے کہ یہ علاقہ کسی جنگ و جہاد کے بغیر وہاں کے یہودیوں سے بطورِ تحفہ ہمارے نبیؐ نے پایا تھا۔ اس بارے میں قرآن مجید کی سورہ حشر کی  آیت ۶ بھی شاہد ہے۔[1]

بعض افراد حضرت فاطمہ ؑ کو فدک سے محروم کرنے کو ایک سیاسی مسئلہ سمجھتے ہیں، کچھ نے اسے ریاست کے انتظامی امور کا معاملہ قرار دیا ہے، چند ایک نے اسے حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے خلاف معمول کی انتقامی کارروائی بھی کہا ہے۔ الغرض یہ کہ ان گنت زاویوں سے اس مسئلے پر قرآن و حدیث کی روشنی میں مناظروں اور تحریر و تقریر کا ایک لامتناہی سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔ مسئلہ فدک کی اہمیت کیلئے یہی کافی ہے کہ فریقین میں سے ایک فریق نبیؐ کے اہلِ بیت میں سے نبیؐ کی ہی دُخترِ گرامی ہیں اور دوسرے فریق نبی ؐ کے بعد مسلمانوں کے پہلے حکمران اور ایک صحابی ہیں۔ دونوں طرف کے فریق اپنی اپنی جگہ انتہائی مضبوط ہیں۔ لہذا ہمیں بھی منصف مزاجی کے ساتھ اس مسئلے کو سمجھنا چاہیئے۔

اس مسئلے کی اہمیّت اُس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اُس وقت کی حکومت نے رسولؐ کی بیٹی سے تو یہ کہہ کر فدک واپس لے لیا تھا کہ رسول ؐ نے فرمایا ہے کہ "انبیاء کی کوئی وراثت نہیں ہوتی[2] " لیکن انہوں نے اس حدیث کی بنیاد پر اُمہات المومنین سے کوئی ارث اور ترکہ واپس نہیں لیا۔ یہ سوال بہت وزن رکھتا ہے کہ اگر یہ حدیث صحیح ہے تو پھر اس کا نفاذ اُمہات المومنینؓ پر کیوں نہیں کیا گیا۔؟ اس مسئلے کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ یہ کہ اگر یہ کہا جائے کہ انبیاء کی وراثت فقط علم اور نبوّت ہے تو یہ بھی سراسر عقل و منطق کے خلاف ہے۔ اس مفروضے کی بنا پر ہر نبی ؑ کی ساری اولاد عالم اور نبی ہونی چاہیئے، جبکہ ایسا کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ پھر تو نعوذ باللہ ختمِ نبوّت کا عقیدہ بھی زیرِ سوال آجاتا ہے۔ حضرت آدمؑ جو کہ پہلے نبی ؑ ہیں اور انہیں فرشتوں پر فوقیّت ہی علم کی وجہ سے دی گئی تھی، اُن کی اولاد ہونے کے باعث آج سارے عالمِ بشریّت کو عالم اور نبی ہونا چاہیئے۔

اب آئیے اس مسئلے کا تیسرا پہلو بھی ملاحظہ فرمائیے کہ حکومت کی بیان کردہ حدیث کا متن ہی قرآن مجید کی نصوص (نمل/سوره۲۷، آیه۱۶۔ نساء/سوره۴، آیه۷۔    نساء/سوره۴، آیه۱۱۔ بقره/سوره۲، آیه۱۸۰۔) کے خلاف ہے۔ تمام مسلمانوں کے ہاں احادیث کے پرکھنے کے اصولوں میں سے ایک اصول یہ ہے کہ جو حدیث قرآن کے خلاف ہو، اُسے ردّ کر دیا جائے۔ اسی طرح یہ امر بھی قابلِ توجہ ہے کہ ایک طرف تو اس حدیث کو قرآن مجید نہیں مانتا اور دوسری طرف نبیؐ کی تربیّت یافتہ بیٹی سیدہ فاطمہؑ اور حضرت علیؑ جو کہ بابِ علم ہیں، وہ بھی اس حدیث کو نہیں مانتے۔ پس مسئلہ فدک سے مسلمانوں کیلئے ایک انتہائی بنیادی اصول اخذ ہوتا ہے۔ وہ اصول یہ ہے کہ قرآن و سُنّت کے بارے میں اہلِ بیتؑ (معصوم) اور غیر معصوم (صحابہ) کا فہم مختلف ہے۔

قرآن و سُنّت کی جو تفسیر معصوم پیش کرتا ہے، وہ غیر معصوم کی تفسیر سے مختلف ہوتی ہے۔ قرآن و حدیث کے فہم میں اتنے زیادہ فرق کی ایک وجہ یہ ہے کہ اہلِبیتؑ کی تربیّت خود رسولؐ نے اپنی آغوش میں وحیِ الہیٰ سے کی اور اہلِ بیت ؑ کا علم براہ راست رسولِ خدا کا علم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ فدک پر حضرت فاطمہ (ع) کا موقف قرآن مجید اور سُنّت ِ رسول کے عین مطابق تھا۔ دوسری طرف صحابہ کرام ؓکی تربیّت اُن کے والدین نے وحی الہیٰ کے بجائے اپنے اپنے طور طریقے سے کی اور جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو بے شک اس کے بعد نبیؐ کے علم سے اپنے اپنے ظرف کے مطابق سیراب ہوتے رہے۔ رسول ؐ کی آغوش کے پالوں کا علم بچپن سے ہی مثلِ رسول ؐ تھا جبکہ صحابہ کرام ؓکے افعال میں اُن کی اپنی ذاتی و بشری صوابدید و اجتہاد کا عنصر نمایاں دکھائی دیتا ہے۔

غیر معصوم افراد کے فیصلے انسانی فہم اور اجتہاد پر مبنی ہوتے ہیں، جن میں غلطی کا امکان ہوتا ہے۔ چنانچہ کسی بھی دور میں مسئلہ فدک پر حکومت کا استدلال  قرآن و سُنّت سے ثابت نہیں کیا جا سکا۔ مسئلہ فدک ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ بے شک قرآن و سُنّت ایک ہی ہے، لیکن قرآن و سُنّت کے بارے میں معصوم اور غیرم معصوم کے فہم اور ان کی تفسیر میں فرق ہے۔ خلاصہ یہ کہ مسئلہ فدک کسی پر لعن طعن کرنے کے بجائے یہ سمجھنے کیلئے ہے کہ نبیؐ کی اغوشِ تربیّت میں پلنے کی وجہ سے معصوم کا علم بھی معصوم ہوتا ہے اور اپنے معصوم علم کی وجہ سے معصوم جو فیصلہ کرتا ہے یا جو راستہ دکھاتا ہے، وہ بھی معصوم ہوتا ہے۔ معصوم ہونا یعنی قرآن و سُنّت کے عین مطابق ہونا۔ اگر فدک کے مسئلے میں معصوم اور غیر معصوم کے علم کا فرق ہمیں سمجھ میں آجائے تو پھر ہم دیگر مسائل میں فرق اور اختلاف کی حقیقت کو بھی بخوبی جان لیں گے۔

فدک کا مسئلہ محض حکومت اور اپوزیشن، جائیداد و وراثت، یا زمین کی ملکیّت کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ یہ معصوم اور غیر معصوم کے علم کا مسئلہ ہے۔ علمی اختلاف کا یہ مسئلہ آپ کو صرف فدک میں ہی نہیں بلکہ ساری تاریخِ اسلام میں حتی کہ فقہی دنیا میں بھی جابجا نظر آئے گا۔ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے، چنانچہ قیامت کے دن بھی اُمّت اسی مسئلے میں گرفتار ہوگی، چونکہ ہر شخص کو اُسی کے ساتھ محشور کیا جائے گا، جس سے اُسے نے علم حاصل کیا تھا اور جسے اُس نے اپنا امام مانا تھا۔ آئیے آج قرآن مجید کے فیصلے پر ہم اپنا کالم ختم کرتے ہیں: "یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ-فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا(71)وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا"، "قیامت کا دن وہ ہوگا، جب ہم ہر گروہ انسانی کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے اور اس کے بعد جن کا نامہ اعمال ان کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ اپنے صحیفہ کو پڑھیں گے اور ان پر پتلے دھاگے جتنا بھی ظلم نہ ہوگا۔۷۱۔ اور جو اسی دنیا میں اندھا ہے، وہ قیامت میں بھی اندھا اور بھٹکا ہوا رہے گا۔ ۷۲ (سورہ بنی اسرائیل)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] "وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ" (الحشر:6) یعنی "جو کچھ اللہ نے اپنے رسول کو ان سے دلوایا، اس کے لیے تم نے نہ تو کوئی گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ۔"
[2] فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ۔ نيشابوري، مسلم بن حجّاج (261)، المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي، دار إحياء التراث العربي، بيروت، بي تا، ج3، ص1377.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور غیر معصوم معصوم اور غیر مسئلہ فدک مسئلہ ہے معصوم کے کا مسئلہ اس مسئلے کے ساتھ میں بھی کے خلاف ہوتا ہے فدک کا کا علم کے علم کے بعد

پڑھیں:

ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد

راولپنڈی (نیوزڈیسک) سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے خبردار کیا ہے کہ ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں۔

راولپنڈی میں نماز عیدالاضحیٰ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تمام عالم اسلام کو عید کی مبارک پیش کرتا ہوں، میں 14 کیسز میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ہوں، جیلوں میں قید غریب لوگوں کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اس مرتبہ ریڑھی بانوں کو کاروبار کا موقع نہیں دیا، بھارت یقیناً شرارت کر سکتا ہے۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں نماز عید ادا کی، جہاں ضلع کا نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع منعقد ہوا، کمشنر راولپنڈی عامر خٹک نے بھی لیاقت باغ میں نماز عید پڑھی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا دہشتگردی کا، جنگ ان مسائل کا حل نہیں ہے؛ بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو: بھارت سے مسائل کا واحد حل مسئلہ کشمیر کا حل ہے
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • ایک افریقی سیاسی راک اسٹار کی تقریر (حصہ دوم)