ٹرمپ ٹیرف: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ممکنہ دورہ امریکا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو متوقع طور پر سوموار 7 اپریل کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔
مزید کہا گیا ہے کہ اگر یہ دورہ منصوبہ کے مطابق ہوتا ہے، تو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے، تاکہ محصولات (ٹیرف) کو ختم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کی کوشش کی جاسکے۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
واضح رہے کہ رواں ماہ 3 اپریل کو امریکی صدر نے بھارت پر 26 فیصد، پاکستان پر 29، بنگلہ دیش پر 37، برطانیہ پر 10، یورپ پر 20، چین پر 34، جاپان پر 24، ویت نام پر 46، تائیوان پر 32، جنوبی کوریا پر 25، تھائی لینڈ پر 36، سوئٹزر لینڈ پر 31، انڈونیشیا پر 32، ملائشیا پر 24، کمبوڈیا پر 49، جنوبی افریقہ پر 30، برازیل اور سنگاپور پر 10، اسرائیل اور فلپائن پر 17، چلی اور آسٹریلیا پر 10، ترکیہ پر 10، سری لنکا پر 44 اور کولمبیا پر 10 فیصد جوابی ٹیرف لگایا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف وار: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر گئیں
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں خطاب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے اتحادی 30 سال سے مراعات لے رہے ہیں۔ امریکی مصنوعات پر ڈیوٹیز لگانے والوں کو اب جواب ملے گا۔ اب میں آپ کو بتادوں کہ وہ دن گنے جاچکے ہیں، درآمدات پر ٹیرف لگے گا۔ جوابی ٹیرف کا نفاذ امریکا کے لیے اچھا ہوگا۔ امریکا تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی میڈیا اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر ٹرمپ بینجمن نیتن یاہو ٹیرف وائٹ ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی میڈیا اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر ٹرمپ بینجمن نیتن یاہو ٹیرف وائٹ ہاؤس اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر نیتن یاہو
پڑھیں:
ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اشتہار کی نشریات سے قبل ہی انہوں نے ریاست اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ کو اس کے نشر ہونے سے روکنے کی ہدایت دی تھی۔
جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہا کہ انہوں نے بدھ کی شب جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ سے بالمشافہ معذرت کی۔
کینیڈین وزیرِ اعظم نے مزید بتایا کہ وہ اشتہار کے مواد سے پہلے ہی آگاہ تھے اور ڈگ فورڈ کے ساتھ اس پر تبادلۂ خیال بھی کر چکے تھے، تاہم انہوں نے اس کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اشتہار اونٹاریو کے وزیرِ اعلیٰ ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور اکثر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہ قرار دیے جاتے ہیں۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کو جنم دیتے ہیں۔”
اس اشتہار کے ردِعمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات بھی معطل کر دیے۔
دوسری جانب، رواں ہفتے کے آغاز میں جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی مارک کارنی سے عشائیے کے دوران “انتہائی خوشگوار گفتگو” ہوئی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔