مشہور ڈرامہ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ایک بار پھر واپسی کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
ایکتا کپور کے مقبول ڈراموں میں شمار ہونے والا ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ دوبارہ نشر کیے جانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 3 جولائی 2000 کو شروع ہونے والا یہ ڈرامہ 6 نومبر 2008 کو اختتام پذیر ہوا تھا۔ اس میں مرکزی کردار سمریتی ایرانی (تُلسی) اور امر اوپادھیائے (مہیر) نے نبھائے تھے، اور اسے ناظرین کی جانب سے بے حد پسند کیا گیا یہ ایسا بھارتی ٹی وی ڈرامہ ہے جو بھارت سمیت پاکستان میں بھی ہر گھر میں دیکھا جاتا تھا۔
اب اس مقبول ڈرامے کے مداحوں کیلئے خوشخبری سامنے آئی ہے کہ ایکتا کپور اس ڈرامے کو ایک سیریز کے طور پر واپس لانے میں مصروف ہیں، اور اس میں اصل اداکاروں کی واپسی متوقع ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Telly Talk (@tellytalkindia)
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سمریتی ایرانی جو کہ بھارت میں سابق وفاقی وزیر برائے خواتین و اطفال ہیں، اپنے کردار میں دوبارہ ڈھلنے کے لیے بھرپور تیاری کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈرامے کے مشہور تھیم سانگ کو بھی ازسرنو تیار کیا جا رہا ہے، اور اسے پرانے مقام پر ہی فلمایا جائے گا۔ فی الحال اس حوالے سے مزید تفصیلات منظرِ عام پر نہیں آئیں، تاہم ممکنہ طور پر جون 2025 میں اس کی نشریات کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
امریکا کے مغرب میں زیر سمندر آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا بھر میں اس مظہر کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہیں۔
ایکسیئل سی ماؤنٹ امریکی ریاست اوریگن کے ساحل سے 482 کلو میٹر کے فاصلے پر ژاں ڈی فوکا رج میں واقع ہے اور شمال مغرب پیسیفک میں سب سے فعال آتش فشان ہے۔
سائنس دانوں نے اس زیر سمندر آتش فشاں کی نگرانی کے لیے حال ہی میں اس کی چوٹی کے قریب ایک کیمرا نصب کیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ اس کے پھٹے وقت کا نظارہ کر سکیں گے۔
یہ لائیو اسٹریم روزنہ ایسٹرن ٹائم اور پیسیفک ٹائم کے مطابق صبح دو بجے، صبح پانچ بجے، صبح آٹھ بجے اور صبح 11 بجے 14 منٹ کے ٹکڑوں میں انٹر ایکٹیو اوشیئنز ویب سائٹ پر چلائی جاتی ہے۔
اوشیئن آبزرویشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایچ ڈی ویڈیو کا فوکس 14 فٹ لمبے مشروم پر ہے جو فعال ہے اور گرم ذخیرہ خارج کر رہا ہے، جو کہ آتش فشاں کے مغربی حصے پر ایکسیئل سی ماؤنٹ پر موجود ہے۔
واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں متنبہ کیا تھا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔
5000 فٹ کی گہرائی میں موجود یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔