محکمہ صحت ایمبولینسز خریداری اربوں کی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں ، احتساب بیورو آزاد کشمیر ان ایکشن
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد (رضوان عباسی سے ) آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ صحت کے لیے خریدی گئی 24 ایمبولینسز کے معاملے میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے ٹویوٹا انڈس موٹرز اور ٹویوٹا آزاد موٹرز سے تحقیقات کے تحت 10 دن کے اندر مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
روزنامہ اوصاف کو حاصل دستاویزات کے مطابق، ٹویوٹا آزاد موٹرز نے 8 مئی 2023 کو محکمہ صحت آزاد کشمیر کے لیے ٹویوٹا ہائی ایس کمیوٹر ہائی روف ایمبولینس 2023 ماڈل کی سپلائی کا معاہدہ کیا تھا، جس کی فی گاڑی قیمت 17.
مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ سپلائی کی گئی گاڑیوں کا کوئی ریکارڈ ٹویوٹا کمپنی کی ویب سائٹ اور محکمہ ایکسائز کے ٹیکس پورٹل پر موجود نہیں، جس سے ان گاڑیوں کی درآمد اور ادائیگیوں پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، ٹویوٹا کمپنی نے ان گاڑیوں کے بل آف لیڈنگ کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کیں، جس سے گاڑیوں کی اسمبلی میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور قومی خزانے کو 14.73 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔
مزید برآں، اسی ماڈل کی گاڑیاں آزاد کشمیر حکومت کے ایک اور محکمے کو 9.7 ملین روپے فی گاڑی کے حساب سے فروخت کی گئیں، جبکہ محکمہ صحت کو 6.14 ملین روپے زائد قیمت پر فروخت کی گئیں، جس سے اربوں روپے کی مالی بدعنوانی کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔حکومت نے کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ 10 روز کے اندر بل آف لیڈنگ، ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات، اور قیمتوں میں فرق کی وضاحت فراہم کریں، بصورتِ دیگر معاملے کو سنجیدہ مالیاتی بدعنوانی تصور کیا جائے گا اور مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
’’وزیراعظم جلد ایک اور بڑی خوشخبری کا اعلان کرنے والے ہیں‘‘ عظمیٰ بخاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سندھ پولیس کیلئے ہتھیاروں کی خریداری میں بے قاعدگیاں بے نقاب
ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں پونے 2 ارب کیبے ضابطگیاں ہوئیں،آڈیٹر جنرل آف پاکستان
محکمہ پولیس میںایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں،رپورٹ میں انکشاف
سندھ پولیس کے لیے ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں محکمہ سندھ پولیس میں ہتھیاروں کی خریداری میں پونے 2 ارب روپے کی بے قاعدگیوں کے انکشافات سامنے آگئے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس میں ہتھیاروں اور گولیوں کی خریداری میں بے ضابطگیاں ہوئیں، واہ انڈسٹریز اور ایم ایس ڈیفینس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ایک ارب 74 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اسلحہ اور گولیاں خریدی گئیں۔رپورٹ کے مطابق انسپیکٹر جنرل سندھ آفس نے 24-2023 میں آڈٹ کیا، آڈٹ کے دوران گولیوں اور اسلحے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گولیوں اور اسلحے کی خریداری کے لیے وزارت دفاع سے این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی اسلحے کی خریداری کا سالانہ پلان تیار کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس کے بدلی ہونے والے، ریٹائرڈ اور فوتی افسران نے اسلحے کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا اور خریدے گئے اسلحے کی اصلیت ثابت کرنے والا ریکارڈ بھی غائب تھا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلحے کو جمع رکھنے کا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود نہیں۔آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2024 میں ریکارڈ طلب کیا گیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا، ریکارڈ کی عدم موجودگی سے مالی بے قاعدگی ثابت ہوتی ہے۔آڈیٹر جنرل نے مطالبہ کیا کہ تمام بے قاعدگیوں کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ بے قاعدگیوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔