سینئرصوبائی وزیرشرجیل انعام نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے واضح الفاظ میں کہا کہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے نہ کہ شہباز شریف کے ساتھ، مسلم لیگ (ن) میں کچھ نا سمجھ لوگ ہیں جو آئین ہڑھتے نہیں اور بیان دے دیتے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی گڑھی خدا بخش میں منائی گئی، اس برسی میں پی پی کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری نے تاریخی خطاب کیا،  خطاب میں ملک کے موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی، سندھ کے سب سے بڑے مسئلے کینالز پر واضح پالیسی بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا کینالز نا منظور ہیں، بلاول بھٹو نے کہا ہم شہباز کے ساتھ نئیں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی بھی صورت میں کینالز کو بننے نہیں دیا جائیگا، پانی کے بارے میں ابھی تک پنجاب حکومت واضح نہیں کر سکی کہ پانی کہاں سے آئیگا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی صورت کینالز نہیں بننے دے گے، بیرونی ہاتھ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کسی صورت ملک کو نقصان پہنچننے نہیں دیں گے، چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے جو لوگ افراتفری چاہتے ہیں انہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا، شہید محترمہ بےنظیر بھٹونے کالا باغ ڈیم والے مسئلے پر دھرنا دیا تھا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ محترم آصف علی زرداری نے دیا، آصف علی زرداری نے ملک کے ہر کونے کی آواز کو سنا تھا اور کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر فیصلہ دیا تھا، این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبائی خود مختاری پر بھی آصف علی زرداری کے دور میں کام ہوا تھا، خیبر پختونخوا کا نام بھی آصف علی زرداری نے ہی رکھا تھا۔

سینئر صوبائی وزیر میں کہا کہ بلوچستان کے لیے پیکج کا اعلان بھی آصف علی زرداری نے کیا تھا، مشکل حالات میں پاکستان کھپے کا نعرہ بھی آصف علی زرداری نے لگایا تھا، بلاول بھٹو نے کل جلسے میں کہا کہ ہم تمام صوبوں کو ایک ہونا چاہیے، کینالز کا مسئلہ سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل چیئرمین نے یہ اعلان کیا ہے اٹھارہ اپریل کو کینالز اور دہشتگردی کے مسئلے پر حیدرآباد میں جلسہ کرنے جا رہے ہیں، یہ جلسہ ایک تاریخی جلسہ ہوگا، مخالفین جو چاہتے ہیں ملک کو استحکام نہ ہو انکے کہنے پر فیصلے نہیں ہوتے فیصلہ ہماری لیڈر شپ کرتی ہے، لیڈر شپ ہمیشہ صحیح وقت ہر صحیح فیصلے کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کینالز پر باقی پارٹیاں جو تقریرں کر رہی ہیں وہ کینالز پر کم پیپلز پارٹی کے خلاف زیادہ کر رہی ہیں، عظمی بخاری کو آئین پڑھنا آتا ہے، پنجاب کی وزیر اطلاعات جیسا شخص اطلاعات کے منصب پر بیٹھ کر غلط بیان دے رہا ہے، عظمی بخاری کی خواہش ہے کہ پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت آمنے سامنے آئے، پیپلز پارٹی کینالز پر سیاست نہیں کر رہی، پیپلز پارٹی ایک سلجھی ہوئی سیاست کر رہی ہے، پیپلز پارٹی اپنے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کر رہی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ میں سات کروڑ لوگ بستے ہیں، سندھ کے لوگوں کو پتہ ہے پیپلز پارٹی والے مر جائیں گے لیکن سندھ کے مفاد میں کوئی سودا نہیں کریں گے، آصف علی زرداری اس ملک کے سب سے قابل سیاستدان ہیں، کوئی عقلمند انسان عظمی بخاری جیسا بیان نہیں دے سکتا، اگر عظمی بخاری کو پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے تو بیٹھ کر حل کریں نہ کہ غلط بیانات دیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ان مدرسوں کو فنڈنگ کی جن کے ذریعے دہشت گردی کو پھیلایا گیا، پی ٹی آیی نے کہا طالبان کے دفاتر یہاں کھولے جائیں، پی ٹی آئی کے لیے دعا ہے کہ اللہ انہیں بچا کر رکھے، ہمارے قائدین اور ورکرز کو ہمیشہ نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں عوام کے ساتھ کھڑا ہوں نہ کہ شہباز شریف کے ساتھ، مسلم لیگ (ن) میں کچھ نا سمجھ لوگ ہیں جو آئین ہڑھتے نہیں اور بیان دے دیتے ہیں، پیپلز پارٹی نے کہا تھا پی ٹی آئی سے بات کرنے کو تیار ہیں پی ٹی آئی نے منع کر دیا، پیپلز پارٹی چاہتی ہے صوبے چلیں کام ہو۔

شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ مشکل حالات میں بھی پیپلز پاٹی نے پاکستان مضبوط کرنے کی کوشش کی،پیپلز پارٹی کا وفد وزیر اعظم سے مل چکا ہے، پیپلز پارٹی واضح پیغام دے چکی ہے کہ کینالز پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم نے ہر فورم پر کینالز مسئلے پر بات کی خطوط بھی لکھے، ہمیں امید ہے کینالز مسئلے پر پیپلز پارٹی سرخرو ہوگی، ہم پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، آصف علی زرادری نے اپنا سارا پاور پارلیمنٹ کو دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی صحت بہتر ہے، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کبھی نہیں گھبرائی، سندھ کے حقوق کے لیے جو آصف علی زرداری نے کیا وہ کسی نے نہیں کیا، وزیر اعظم سے اپیل ہے پاکستان کو مضبوط کریں اور کینالز کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھی آصف علی زرداری آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی نے کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے میں کہا کہ کینالز پر پی ٹی آئی نے کہا کہ مسئلے پر کے ساتھ سندھ کے کر رہی

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن

پیپلز پارٹی ملک کی تمام سیاسی جماعتوں میں اس لیے سب سے بہتر پوزیشن میں ہے کہ اقتدار پر اقتدار اسے حاصل ہو رہا ہے مگر اس کے مطابق وہ وفاقی حکومت میں شامل نہیں، مگر ملک کے دو بڑے اور دو چھوٹے وفاقی عہدے اور دو صوبوں کی حکومتیں اس کے پاس تو تھیں ہی مگر اس نے حصول اقتدار میں اضافے کے لیے 8 ماہ کی بچی ہوئی آزاد کشمیرکی حکومت بھی حاصل کر لی مگر پھر بھی مطمئن نہیں، کیونکہ اسے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے اقتدار میں حصہ نہیں مل رہا۔

صوبہ سندھ میں اس کی واضح اکثریت ہے کہ جہاں اس نے اپنے تمام بڑے لیڈروں کو وزارتوں سے نواز رکھا ہے اور تھوک کے حساب سے سندھ حکومت کے ترجمان مقرر کر رکھے ہیں بلکہ بعض کو کئی کئی عہدوں اور محکموں سے نواز رکھا ہے جس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ اس نے سکھر کے میئر کو سندھ حکومت کا ترجمان بھی بنا رکھا ہے۔ سندھ حکومت نے پی پی سے باہر صرف ایک عہدہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور کراچی کے سابق ڈپٹی ناظم کو دیا ہے۔ سندھ کی تمام میونسپل کارپوریشنوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ سندھ حکومت نے ان شہروں میں بھی اپنے میئر منتخب کرا رکھے ہیں، جہاں پہلے ایم کیو ایم کے میئر منتخب ہوا کرتے تھے۔

پہلی بار سندھ کابینہ کی تشکیل میں بلاول بھٹو ہی کا اہم کردار ہے مگر نہ جانے کیوں انھوں نے لاڑکانہ ڈویژن کو نظرانداز کیا اور وہاں سے سندھ کابینہ میں کوئی وزیر شامل نہیں کیا۔ مرحوم آغا سراج درانی پیپلز پارٹی کی سندھ کی پانچ حکومتوں میں اہم وزارتوں اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر رہے مگر پہلی بار انھیں موجودہ سندھ حکومت میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا تھا جن کا تعلق شکارپور ضلع سے تھا اور اس بار آغا سراج پہلی بار کسی عہدے سے محروم رہے اور بلاول بھٹو ان کی وفات پر تعزیت کے لیے ان کے آبائی گھر گڑھی یاسین ضرور گئے ہیں۔

بھٹو صاحب سے بے نظیر بھٹو تک سندھ میں پیپلز پارٹی کی مختلف سالوں میں تین حکومتیں رہیں مگر پی پی کی سربراہی آصف زرداری کو ملنے کے بعد 2008 سے 2024 تک سندھ میں مسلسل پیپلز پارٹی کو اقتدار ملتا رہا اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو اتنی بڑی کامیابی بھٹو صاحب اور بے نظیر بھٹو کے دور میں نہیں ملی، جتنی آصف زرداری نے دلوائی اور انھوں نے سندھ کے تمام بڑے سرداروں، پیروں اور وڈیروں کو پیپلز پارٹی میں شامل کرا رکھا ہے۔ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کا صفایا ہی ہو چکا ہے اور پیپلز پارٹی اپنے ارکان اسمبلی ان علاقوں سے بھی پہلی بار منتخب کرانے میں کامیاب رہی جہاں سے پہلے ایم کیو ایم اور مسلم لیگ فنکشنل کامیاب ہوا کرتی تھی۔ اس وقت سندھ کے اقتدار پر پیپلز پارٹی کا مکمل کنٹرول ہے اور اندرون سندھ تو پی پی کا مکمل گڑھ ہے۔

سندھ کے قریب بلوچستان کا صوبہ ہے جہاں کئی بار پیپلز پارٹی کا وزیر اعلیٰ رہا۔ بلوچستان سے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کو ایک جیسی نشستیں ملی تھیں مگر 2024کے (ن) لیگ سے انتخابی معاہدے میں آصف زرداری نے بلوچستان کا وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کا بنوایا اور پنجاب و کے پی کے گورنروں، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی اسپیکر، قومی اسمبلی کے عہدے جو آئینی ہیں پیپلز پارٹی نے حاصل کر رکھے ہیں۔پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت کی حمایت ترک کرنے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کے بیانات اس لیے آئے دن آتے ہیں کہ پی پی چاہے تو حکومت کی حمایت ترک کر کے (ن) لیگی حکومت ختم کرا سکتی ہے مگر (ن) لیگ پیپلز پارٹی کو کوئی نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور نہ ہی کوئی آئینی عہدہ مسلم لیگ (ن) پی پی سے لے سکتی ہے اور پی پی رہنماؤں کے مطابق دونوں پارٹیوں کا اتحاد مجبوری کا اتحاد ہے جو کسی وجہ سے اب تک قائم ہے مگر مسلم لیگ پر پیپلز پارٹی کو سبقت حاصل ہے۔

 اس لیے پی پی دھمکیاں بھی دیتی رہتی ہے مگر (ن) لیگ پی پی کو دھمکی دینے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے اس لیے پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) سے زیادہ بہتر سیاسی پوزیشن میں ہے۔ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کو دھمکیاں دے کر اپنے کئی مطالبے منوائے ہیں جن میں دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کا اہم مسئلہ بھی شامل تھا جو تسلیم نہ کیے جانے سے سندھ میں پی پی کو سیاسی نقصانات پہنچا سکتا تھا۔

پیپلز پارٹی اپنی سیاسی برتری کے باعث اب تک پنجاب میں ہوئے پاور شیئرنگ معاہدے پر (ن) لیگ سے عمل نہیں کرا سکی، کیونکہ (ن) لیگ کو پنجاب اسمبلی میں برتری حاصل ہے اور وہ پی پی کی محتاج تو نہیں مگر دونوں پارٹیوں کے درمیان معاہدے میں پنجاب حکومت میں پی پی رہنماؤں کو شامل کرنے کا معاہدہ موجود ہے جس پر عمل نہیں ہو رہا جس پر پی پی رہنما کہتے ہیں کہ اس سے وفاقی حکومت خطرے میں ڈالی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وفاق میں مسلم لیگ (ن) کے پاس اپنی حکومت برقرار رکھنے کے لیے واضح اکثریت موجود ہے اور وہ اب پیپلز پارٹی کی محتاج نہیں ہے اور بلوچستان حکومت سے الگ ہو کر وہاں پی پی کی حکومت ضرور ختم کرا سکتی ہے مگر 27 ویں ترمیم منظور کرانے کے لیے اسے پی پی کی ضرورت ہے اس لیے بلاول بھٹو مولانا سے ملنے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بینظیر ہاری کارڈ صوبے کے کاشتکاروں کیلئے نیا دور ثابت ہوگا، شرجیل میمن
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • ٹنڈو جام: صوبائی وزیر شرجیل میمن اپنے حلقے میں عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • پیپلزپارٹی عوامی مسائل پر توجہ دے رہی ہے،شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن