پی ٹی آئی کے پی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، شہرام ترکئی کا وزیر اعلی گنڈا پور کے بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی کے پی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، شہرام ترکئی کا وزیر اعلی گنڈا پور کے بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہرام خان ترکئی نے مرکزی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔شہرام ترکئی کا کہنا ہے ایسے بیانات سے بانی پی ٹی آئی کی تحریک کو نقصان پہنچیگا، ہماری توجہ بانی پی ٹی آئی اور بیگناہ قیدیویں کی رہائی پر ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی اپنی توانائیاں امن و امان کی بحالی اور گڈ گورننس پر مرکوز رکھیں۔
خیال رہے کہ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز پارٹی کے بعض رہنماں پر سازشوں کا الزام لگایا تھا۔دوسری جانب سابق وزیر خزانہ کے پی تیمور جھگڑا نے خود پر خرد برد کے الزامات کی تحقیقات کے لیے عمران خان کی جانب سے بنائی گئی احتساب کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے سوالنامے کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔دوسری جانب احتساب کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کے خلاف مکمل تحقیقات کیلئے پارٹی کے بانی عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔احتساب کمیٹی کے مطابق عمران خان سے اجازت ملتے ہی محکمہ خزانہ اور صحت میں مبینہ کرپشن اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔د
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی تحقیقات پی ٹی آئی
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔