پی ایس ایل میں کچھ نیا کیوں نہیں ہورہا؟ علی ترین نے پی سی بی پر سوالات اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے کہا ہے کہ پی ایس ایل میں ہر سال کچھ نیا نہیں ہورہا جس پر مایوسی ہوتی ہے۔
پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ہر سال کہا جاتا ہے کہ اس سال پی ایس ایل میں کچھ نیا ہوگا، لیکن کچھ ہوتا نظر نہیں آتا۔
یہ بھی پڑھیں پی ایس ایل ٹکٹس کی آن لائن فروخت شروع، شائقین کے لیے انعامات جیتنے کا موقع
انہوں نے کہاکہ میں تو تو پی سی بی کے یہ جملے سن سن کر تنگ آگیا ہوں، اور اس پر دکھ بھی ہوتا ہے۔
علی ترین نے کہاکہ پی ایس ایل ایک بہت بڑا برینڈ ہے، لیکن افسوس ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی جانب سے اس کے ساتھ کیا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ چھوٹی چھوٹی چیزیں کرکے بہت بہتر کیا جاسکتا ہے مگر کوشش تو کی جائے، اگر آپ کی نیت ہی نہیں تو پھر کچھ نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل 10 کا آغاز 11 اپریل سے ہونے جارہا ہے، جس میں دنیا بھر سے مایہ ناز کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں پی ایس ایل 10 کے لیے گانا کون گائے گا، پی سی بی نے بتا دیا
پاکستان سپر لیگ 10 کا افتتاحی میچ دفاعی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان 11 اپریل کو راولپنڈی میں کھیلا جائے گا، جب کہ فائنل میچ 18 مئی کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews برینڈ پاکستان سپر لیگ پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل پی سی بی علی ترین مایوسی کا اظہار ملتان سلطانز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سپر لیگ پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل پی سی بی علی ترین مایوسی کا اظہار ملتان سلطانز وی نیوز پی ایس ایل علی ترین پی سی بی
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک