اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اپریل 2025ء) پیچوشکن جنوبی ماسکو کے ایک پارک کے آس پاس پائے جانے والے بے گھر افراد، ضعیف لوگوں اور شرابیوں کو قتل کیا کرتا تھا۔

روس کی پینل سروس نے ہفتے کے روز کہا کہ روسی سیریل کلر الیگزنڈر پیچوشکن جس کی عمر اب 50 سال ہو چُکی ہے، مزید 11 قتل کے اعتراف کے لیے تیار ہے۔ ''چیس بورڈ کلر‘‘ یا ''شطرنج کی بساط‘‘ کے قاتل کے نام سے مشہور پیچوشکن پر پہلے ہی 48 قتل کے الزامات کے تحت اُسے عمر قید کی سزا سنائی جا چُکی ہے۔

بچوں کی 'سیریل کلر' برطانوی نرس کو عمر قید کی سزا

مقتول کون تھے؟

الیگزنڈر پیچوشکن جنوبی ماسکو کے ایک وسیع سبزہ زار علاقے پر واقع بیٹسیفسکی پارک کے آس پاس پائے جانے والے بے گھر افراد، ضعیف لوگوں اور شرابیوں کو قتل کیا کرتا تھا۔

(جاری ہے)

پیچوشکن کی سیریل کلنگ کا یہ سلسلہ 1992ء سے 2006ء تک جاری رہا۔ روسی میڈیا نے اُسے ''چیس بورڈ کلر‘‘ کا لقب دیا اور وہ اس نام سے پہچانا جانے لگا۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ اس نے جاسوسوں کو ایک غیر اعترافی بیان دیتے ہوئے خود بتایا تھا کہ وہ شطرنج کے 64 مربع بورڈ کے ہر خانے میں ایک کوائن یا سکہ اپنے ہر مقتول کے نام سے رکھنا چاہتا تھا۔

قاتل پیچوشکن کہاں ہے؟

پیچوشکن کو سزا سنائے جانے کے بعد سے روس کے آرکٹک شمال کے دور دراز علاقے میں قائم ''پولر آؤول‘‘ جیل میں رکھا گیا ہے۔

روس کی پینل سروس یا تعزیراتی سروس نے ٹیلیگرام میسینجر ایپ پر ہفتہ پانچ اپریل کو شائع ہونے والے ایک پیغام میں کہا کہ پیچوشکن نے تفتیش کاروں کو کہا ہے کہ وہ مزید 11 زن و مرد کو قتل کرنے کا اعتراف کرنے کے لیے تیار ہے۔

’جرمن نرس نیلز نے کم از کم97 مریضوں کو ہلاک کیا‘

پیچوشکن پر طویل عرصے سے اضافی قتل کا شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔

روس کا دوسرا سب سے بڑا سیریل قاتل

الیگزنڈر پیچوشکن نے اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران 63 افراد کو جان سے مار دینے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم استغاثہ نے اس پر صرف 48 قتل اور تین اقدام قتل کا الزام لگایا تھا۔ اگر اسے اضافی قتل کا مجرم قرار دے دیا گیا تو پیچوشکن روس کا دوسرا سب سے بڑا سیریل کلر ہوگا۔ پہلا روسی سیریل کلر میخائل پوپکوف ہے جو سابق پولیس اہلکار تھا اور اُسے 78 افراد کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ادارت افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیریل کلر قتل کا

پڑھیں:

مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف

ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملزم مقتول اور بے گناہ قاتل کی روداد
  • روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
  • گلگت، گورنر کا فیس بک پیج ڈیلیٹ کروانے کے الزام میں گرفتار جیالے کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ
  • برسوں سے نیشنل ایوارڈ نہ ملنے پر افسوس تھا، شاہ رخ کا اعتراف
  • روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان کا، چھوڑ کر جانے والے غیر متعلقہ ہیں: شیخ وقاص اکرم
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟