رپورٹ کے مطابق "Hands Off!" کے نام سے ہونیوالے احتجاج کیلئے نیویارک میں بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوگئے ہیں جبکہ واشنگٹن کے نیشل مال کے باہر مظاہرے میں 20 ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج امریکا سمیت مختلف ممالک میں آج احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آج امریکا کی 50 ریاستوں  کے ساتھ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں کل ملا کر 1200 مقامات پر احتجاجی مظاہورں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق "Hands Off!" کے نام سے ہونے والے احتجاج کے لیے نیویارک میں بڑی تعداد میں مظاہرین جمع ہوگئے ہیں جبکہ واشنگٹن کے نیشل مال کے باہر مظاہرے میں 20 ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور عوام مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹرمپ کے خلاف یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق کے خلاف

پڑھیں:

حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج

سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔

دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔

درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے سول سوسائٹی کا احتجاج، مظاہرین کی شدید نعرے بازی
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل