فاروق رحمانی کی اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں سینکڑوں سکول بچوں کے قتل عام کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ عرب حکومتوں کی خاموشی اور علاقائی اور عالمی امور کو چلانے والی ریاستیں خاص طور پر امریکہ غزہ میں بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے کی ذمہ دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ فضائی اور زمینی حملوں میں سینکڑوں بچوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ عرب حکومتوں کی خاموشی اور علاقائی اور عالمی امور کو چلانے والی ریاستیں خاص طور پر امریکہ غزہ میں بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے کی ذمہ دار ہیں جو اسرائیل کو جدید ترین فضائی اور زمینی ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عربوں کو مغرب اور اسرائیل کے ساتھ تجارت کی فکر ہے لیکن اگر وہاں بچے نہ ہوں، انسان نہ ہوں اور تہذیب نہ ہو، کیا ان کے مال بردار جہاز پانی کے اوپر رہ پائیں گے؟ فاروق رحمانی نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو اپنا ضمیر بیدار کرنا ہو گا اور غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری خوفناک جنگ کو روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل خلیجی شہروں یا جزیرہ نما عرب کے ٹاورز کو نشانہ بناتا یا چین یا جرمنی واشنگٹن اور نیویارک پر حملہ کرتا تو ان کا ردعمل کیا ہوتا؟حریت رہنما نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے لیے بھی ایک امتحان ہے، اگر وہ اس میں ناکام ہوا تو یہ اس کے لیے بھی قیامت ہو گی۔ لہذا مظالم ختم کریں، غزہ اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں ہمیشہ کے لئے جنگ بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی اب تعصب کے بغیر امن کا نعرہ بلند کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق رحمانی نے نے کہا کہ بچوں کے
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔